واشنگٹن(آئی این پی)یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کے دوران بڑے پیمانے بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کی خبروں پر امریکی حکومت نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا فیصلہ کرلیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطاق امریکی حکومت نے یمن میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان کے باعث سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے اور محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے.امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو اب گائیڈ ہتھیار فراہم نہیں کیے جائیں گے تاہم امریکی فوج سعودی فضائیہ کو مستقبل میں ٹریننگ بھی فراہم کرے گی تاکہ وہ شہری آبادی والے علاقوں میں موجود دہشت گردوں کو صحیح طریقے سے نشانہ بناسکے۔
باراک اوباما انتظامیہ اس وقت سعودی حکومت سے انتہائی مایوس ہے کیونکہ یمن میں جاری سعودی عرب کی سربراہی میں فوجی اتحاد کے حملوں میں بڑے پیمانے میں عام شہری مارے گئے ہیں اور اس کے علاوہ یمن میں انسانی بحران اور غذا کی قلت سمیت دیگر مسائل میں اضافہ ہوگیا ہے۔اوباما کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یمن میں جس انداز میں فضائی حملے کیے گئے ان میں خرابیوں پر انھیں خدشات ہیں۔
اکتوبر میں ایک شادی کی تقریب پر فضائی حملے میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔یمن میں 2014 سے جاری جنگ میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور 30 لاکھ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ عبدالربہ منصور ہادی کی حکومت ملک چھوڑ چکی ہے۔ تاہم کچھ وزرا اس وقت سے عدن شہر واپس آ چکے ہیں۔
سعودی عرب بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکت کی تردید کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں کو نشانہ بنانے سے اجتناب برتنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔خیال رہے کہ سعودی عرب امریکی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
امریکہ نے سعودی عرب کا بڑا نقصان کر دیا، اہم فیصلہ سناد یا
15
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں