استنبول(این این آئی)ترکی کے دارالحکومت استنبول میں ایک سپورٹس سٹیڈیم کے باہر دو دھماکوں میں کم از کم 29 افراد ہلاک اور 166 زخمی ہوگئے۔ دھماکوں میں مرنے والوں میں دو عام شہری اور باقی سب پولیس اہلکار ہیں۔
دہشت گردوں نے استنبول میں انسداد دہشت گردی پولیس کی ایک بس کو حملے کا نشانہ بنایا، پولیس نے کار بم حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں 10 مشتبہ افرادکو حراست میں لے لیا ہے۔ تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے میڈیا کو بتایا کہ ایک کار بم حملے اور ایک خودکش حملے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دھماکوں میں مرنے والوں میں دو عام شہری اور باقی سب پولیس اہلکار ہیں۔ زخمی ہونے والے 17 افراد کی سرجری کی گئی ہے، جب کہ چھ افراد کو انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے استنبول میں انسداد دہشت گردی پولیس کی ایک بس کو حملے کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے کار بم حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں 10 مشتبہ افرادکو حراست میں لے لیا ہے۔
تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔وزیرِ داخلہ سلمان صولو نے بتایا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق ایک کار بم کے ذریعے پولیس کی بس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ بیشکتاش سپورٹس سٹیڈیم میں ایک فٹبال میچ ختم ہونے کے ا?دھے گھنٹے کے بعد یہ دھماکہ ہوا۔بیشکتاش سپورٹس سٹیڈیم استنبول کے ٹقسیم سکوئر کے قریب واقع ہے۔
ترکی میں گزشتہ کچھ عرصے میں شدت پسندوں کی جانب سے حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ادھر ترک نائب وزیراعظم نعمان قورتولموش نے ایک بیان میں کہا کہ کار بم دھماکے کے 45 سکینڈ کے بعد ایک خود کش بمبار نے بھی خود کو دھماکے سے اڑا دیا جب کہ وزیر ٹرانسپورٹ احمد ارسلان کا کہنا تھا کہ حملہ استنبول میں ایک اسٹیڈیم کے باہر کیا گیا جہاں پولیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
ترک صدر طیب رجب اردوگان نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے پولیس اور سولین کوبزدلانہ حملے میں نشانہ بنا یا ہے، تاہم انھوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انھوں نے اسے ایک دہشتگرد حملہ قرار دیا۔ صدر نے تمام زخمیوں کو فوری اور بہترین طبی سہولیات مہیا کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
دوست اسلامی ملک کو گہرا صدمہ۔۔لاشوں کے انبار لگ گئے
11
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں