اسلام آباد (آن لائن) قطر کا شہزادہ ، سابق وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم الثانی خود قومی خزانے کی لوٹ مار، منی لانڈرنگ و دیگر جرائم میں ملوث ہے‘ شیخ حمد بن جاسم الثانی کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پاناما لیکس کیس کے لیے شریف خاندان کی طرف سے ایک خط جمع کرایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شریف خاندان نے لندن میں فلیٹس ان کی طرف سے دی گئی رقم سے خریدے اور یہ رقم حمد بن جاسم اور شریف خاندان کے رئیل اسٹیٹ کے مشترکہ کاروبار کے اختتام پر شریف خاندان کو دی گئی تھی۔ شریف خاندان کے حق میں گواہی دینے والے حمد بن جاسم بن جبار الثانی اپریل2007ء سے26 جون 2013ء تک قطر کے وزیراعظم رہے‘ حمد بن جاسم جنوری 1992ء سے 26 جون 2013ء تک قطر کے وزیرخارجہ رہے، ان کا نام بھی پاناما لیکس میں آیا ہے۔ پاناما لیکس کے مطابق قطری شہزادے حمد بن جاسم کی 2 آف شور کمپنیوں میں حصص ہیں‘ حماد بن جاسم بھی مختلف الزامات کی زد میں رہے ہیں‘ ان پر منی لانڈرنگ اور رشوت کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔ انہوں نے قطر کی ایک اسلحہ ڈیل کے دوران70 لاکھ پاؤنڈ کی منی لانڈرنگ کی تھی اور سئمز کے ساتھ 500 ملین پاؤنڈ مالیت کی اسلحہ ڈیل میں7 ملین پاؤنڈ کمیشن ان کی کمپنی کو منتقل کیا گیا۔ اسلحہ ڈیل کے وقت وہ وزیرخارجہ تھے۔ حمد بن جاسم پر قطر کے سابق سرکاری ترجمان فواز العطیہ پر تشدد اور انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے کا بھی الزام ہے اور ان پر فواز العطیہ نے لندن میں کیس بھی کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں عہدے سے علیحدگی کے بعد قطری حکومت نے شیخ حماد بن جاسم کی جانب سے دنیا بھر کے مختلف نجی اکاؤنٹس میں سرکاری رقوم کی منتقلی کی تحقیقات کیں۔ بعد ازاں قطری حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد ان تحقیقات اور مقدمات کو ختم کردیاگیا تاہم بعد ازاں قطری حکومت نے شیخ حماد بن جاسم پر معاہدے پر عمل نہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ شیخ حماد وعدے کے مطابق رقم کی ادائیگی میں ناکام ہو گئے ہیں۔