نئی دہلی(این این آئی) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی برادری کا اہم رُکن ہے‘ بھارت کی پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی پالیسی کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی‘ ہمیں بلیم گیم سے باہر آنا چاہیے، بین الاقوامی تحقیقات ہی بہتر آپشن ہوگا، دونوں ممالک کو بات چیت کے لیے پہلے سے طے شدہ فریم ورک کے تحت مذاکرات کی ٹیبل پر آنا ہوگا۔ایک انٹرویو میں پاکستان عالمی امن کیلئے کردار ادا کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کے امن مشن میں سب سے بڑا شراکت دار ہے‘ ہم دنیا میں اپنے مقام کو جانتے ہیں۔ سارک سربراہ اجلاس کے ملتوی ہونے کے سوال کے جواب میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ اجلاس کا ملتوی ہونا سب کا مشترکا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف ملک کے عوام کا منتخب کردہ سربراہ ہے اور ملک کے تمام امور کو دیکھ رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کے بارے میں عبد الباسط نے کہا کہ بھارت کی جانب سے حسب معمول لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی‘ کسی بھی قسم کی کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں ہوئی‘ اگر سرجیکل اسٹرائیک ہوتا تو جوابی کارروائی کے لیے پاکستان کو کسی تیاری کی ضرورت نہیں ہوتی، پاکستان فوراً اور بھرپور جوابی کارروائی کرتا۔اڑی حملے کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں عبد الباسط نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی پیشکش کر چکا ہے اور وہ پیشکش اب بھی موجود ہے‘ ہمیں بلیم گیم سے باہر آنا چاہیے، بین الاقوامی تحقیقات ہی بہتر آپشن ہوگا، دونوں ممالک کو بات چیت کے لیے پہلے سے طے شدہ فریم ورک کے تحت مذاکرات کی ٹیبل پر آنا ہوگا، دہشت گردی ہمارے لیے بھی مسئلہ ہے جس پر بھارت سے جامع مذاکرات کے طے شدہ فریم ورک کے تحت بات کرنا چاہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عبد الباسط نے کہا کہ مظفر برہان وانی کے جنازے نماز میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی کیا وہ ایک دہشت گرد کی حمایت کر رہے تھے؟۔ انہوں نے کہا کہ 9 جولائی سے مقبوضہ کشمیر میں 100 افراد کو شہید اور 14000 کو زخمی کیا جا چکا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ بھارت سے بلا نتیجہ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، مذاکرات کا ٹھوس نتیجہ چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک بھارت سے تعلقات بحال نہیں ہوسکتے۔ بلوچستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ بلوچستان میں غیرملکی ہاتھ عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ واقعے کی تحقیقات میں بھارت کے ساتھ تعاون جاری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شریک نہیں ہونا چاہتا، ہم خطے میں جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔