لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مضرصحت دودھ اور جوسز بنانے اور فروخت کرنے والی دوکمپنیوں کو سر بمہر کرنے کے اقدام کیخلاف دائر درخواستیںمسترد کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ عدالت کسی کو عوام کی صحت کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی ۔گزشتہ روز چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی ۔مضر صحت دودھ اور جوسز بنانے اور فروخت کرنے پر سر بمہر کی گئی پریمیر اور ملیک کمپنیوں کی طرف سے پیش ہونے والے وکلاء نے موقف اپنایا کہ پنجاب فوڈاتھارٹی نے دودھ اور جوسز بنانے والی کمپنیوںاور املاک کو غیر قانونی طور پر سر بمہر کیا ۔ استدعا ہے کہ اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ۔ سماعت کے دوران پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل انوار حسین ، احمد حسن اور پنجاب فوڈاتھارٹی کی ڈائریکٹر آپریشنز عائشہ ممتازعدالت میںپیش ہوئے ۔عائشہ ممتاز نے عدالت میں سر بمہر کی گئی دونوں کمپنیوں کے مضر صحت دودھ اور جوسزکے نمونہ جات اور یگر ریکارڈ پیش کیا ۔پنجاب حکومت کے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل انوار حسین اور احمد حسن نے موقف اپنایا کہ قانون میںمضرصحت اشیاء بنانے اور فروخت کرنے کی کوئی گنجائش نہیں اور یہ جرم ہے ۔ لاہور ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد دونوں کمپنیوں کے مصنوعات فروخت کرنے پر پابندی بر قرار رکھتے ہوئے اپنے ریماکس میں کہا کہ عدالت کسی کو بھی عوام کی صحت کے ساتھ کھیلنے کی اجاازت نہیں دے گی۔