کراچی (این این آئی) سابق چیئرمین فشری نثار مورائی نے ابتدائی جے آئی ٹی رپورٹ میں سابق چیئر مین اسٹیل ملز سجاد حسین شاہ اور وفاقی سیکریٹری عالم عالمانی کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین فشریز نثار مورائی نے دوران حراست مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے سابق چیئر مین اسٹیل ملز سجاد حسین شاہ ،وفاقی سیکریٹری الم عالمانی اور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اس نے اپنے بیان میں کہا کہ 1995 میں حیدرآباد میں وفاقی سیکریٹری عالم علمانی کو قتل کیا، عالم علمانی اور آصف زرداری کے درمیان ٹنڈو الہیار میں زمین کا تنازع تھا، 1998 میں آصف علی زرداری نے جیل سے ذوالفقار مرزا کو سابق چیئرمین اسٹیل مل سجاد حسین شاہ کو قتل کرنے کا ٹاسک دیا، ذوالفقار مرزا نے اپنے ساتھی سلیم سلو اور محمد خان چانچھر کو سجاد حسین کو قتل کرنے کا ٹاسک دیا، جس پر اس نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر سجاد حسین شاہ کو حیدرآباد میں قتل کیا۔سابق چیئرمین فشریز نے اعتراف کیا ہے کہ 2008 کے بعد آصف زرداری نے زمینوں پر قبضے کے لیے اسے محمد خان چانچھر نامی شخص کو مدد فراہم کرنے کا کی ہدایت کی اور ذوالفقار مرزا کے ساتھ مل کر کراچی کے علاقے سرجانی ٹاون میں زمینوں پر قبضے کئے، 2010 میں اس کی عزیر بلوچ سے پہلی ملاقات بھی ذوالفقار مرزا کے گھر پر ہوئی۔نثار مورائی نے مزید بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کی رکن اور آصف زرداری کی بہن فریال تالپور نے اسے چیئرمین فشری تعینات کرایا، اس کے لیے رشوت کے طور پر 50 لاکھ روپے ادا کئے۔ گینگ وار کی مدد سے ڈائریکٹرز فشری میں ردوبدل کئے،2014 میں فشریز میں سیکڑوں جعلی ملازمین رکھے، کرپشن کی خبریں چھپانے پر لیاری میں مقبول اخبار کو 3لاکھ روپے بھتہ دیا۔سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن سے تعلق کے حوالے سے نثارمورائی نے مزید بتایا ہے کہ اس نے شرجیل میمن کے ذریعے لنک روڈ،نوری آباد چنگی اور ملیر مویشی منڈی کے ٹھیکے حاصل کئے اور مارچ 2015 میں شرجیل میمن کے کہنے پر ہی پارلیمنٹ ہاس اسلام آباد میں رکن قومی اسمبلی کمال چانگ کے فلیٹ میں روپوشی اختیار کی۔سابق چئیرمین فشریز کا کہنا تھا کہ 2008 میں آصف علی زرداری نے انور مجید نامی شخص کے ذریعے کئی لوگوں سے زبردستی شوگر ملز خریدیں، 2011 میں ذوالفقار مرزا نے ایم کیو ایم کے خلاف آفاق احمد کو 25 لاکھ روپے جب کہ کارکنوں کو اسلحہ لائسنس، اسلحہ اور گولیاں فراہم کیں، اسی برس انہوں نے دبئی میں آصف زرداری سے ملاقات کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے۔