اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ ملک کی پارلیمان سزائے موت کو متعارف کرانے کی تجویز پر غور کر رہی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ بغاوت میں مجرم قرار دیے جانے والوں کو بلا تاخیر سزائے موت دی جانی چاہیے۔غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اپنے ایک بیان میں ترک صدر نے کہا کہ وہ بغاوت میں ملوث عناصر کی سزائے موت کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے بات کریں گے۔قبل ازیں انہوں نے استنبول میں اپنے رہائش گاہ پر جمع اپنے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کیا جس میں انہوں نے صدر سے مطالبہ کیا بغاوت میں ملوث عناصر کو پھانسی دی جائے۔ اس پر صدر نے کہا کہ ہم اس مطالبے کو نظر انداز نہیں کرتے۔ اس پر اپوزیشن سیاسی جماعتوں سے بات کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ترکی نے سنہ 2004میں یورپی یونین میں شمولیت کے لیے راہ ہموار کرنے کی خاطر ملک میں سزائے موت کا قانون منسوخ کردیا تھا۔ سنہ 1984 کے بعد ترکی میں سزائے موت کا کوئی واقعہ ریکارڈ پر موجود نہیں۔
ترک صدر ایردوآن نے اپنے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ فوجی بغاوت کی سازش کے خلاف آئندہ جمعہ تک سڑکوں اور میدانوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بغاوت کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ اس لیے عوام کو احتجاج جاری رکھنا ہوگا۔ترکی میں بغاوت پر قابو پانے کے بعد ترکی اب تک فوج کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت 2700ججوں کو معزول کر دیا گیا ہے۔
ترکی میں بغاوت، کئی سالوں سے متروک سزا کو دوبارہ نافذ کرنے کا فیصلہ، طیب ایردوآن کا دبنگ اعلان
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں