اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے ماڈل گرل قندیل بلوچ کے قتل کا نوٹس لے لیا ہے۔ ماڈل گرل قندیل بلوچ کو ان کے آبائی گھر میں بھائی نے مبینہ طور پر گلہ دبا کر قتل کر دیا۔ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے قندیل بلوچ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ قندیل بلوچ نے سکیورٹی اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے وزارت داخلہ ، اسلام آباد کے سینئیر سپریٹنڈنٹ اور ایف آئی اے کے نام ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے موبائل پر دھمکی آمیز کالز موصول ہونے کے پیش نظر سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم بعد ازاں وزارت داخلہ نے قندیل بلوچ کو سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قندیل بلوچ کے مفتی عبد القوی کے ساتھ سکینڈل سامنے آنے پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میں نے مفتی عبد القوی کا چہرہ پوری دنیا کو دکھا دیاہے لیکن اب مجھے دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں لہٰذا سکیورٹی فراہم کی جائے۔
واضح رہے کہ ماڈل گرل قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفیاں سامنے آنے سے شہرت حاصل کرنے والے مفتی عبد القوی نے کہا ہے کہ قندیل بلو چ کی معذرت کے بعد میں نے انہیں معاف کر دیا تھا ، ایک انسان کے قتل ہونے کے حوالے سے تو یہ قابل مذمت ہے لیکن بظاہر لگتا ہے کہ انکے بھائی نے غیرت کے نام پر ان کا قتل کیا ہے اور غیرت کے بھی تقاضے ہوتے ہیں،میں ان خواتین اور باقی لوگوں کو بھی پیغام دوں گا کہ وہ کم از کم کسی اہل ایمان ،اہل دین ،اہل علم او راہل فتویٰ پر الزام لگانے سے پہلے محترمہ کے انجام کو اپنے ذہن میں رکھیں ۔ ماڈل گرل قندیل بلوچ کے قتل کے بعد اپنے رد عمل میں گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبد القوی نے کہا کہ محترمہ جب میرے پاس آئی تھیں تو میں نے سب سے پہلے یہی کہی تھی آپ کے دل میں کلمہ طیبہ ہے اور اس کلمہ کے نور کی روشنی میں اپنی زندگی اور اپنے معاملات کو درست کریں اور رزق رب العالمین نے دینا ہے ، میں نے ان کیلئے دعا بھی کی تھی ۔ اس کے بعد انہوں نے سیلفیاں وغیرہ بنائیں اور جب میں رات کو اپنے ہوٹل واپس آیا تو مجھے پتہ چلا کہ محترمہ نے کہا کہ مفتی عبد القوی نے جھوٹ بولا ۔جب میں ملتان پہنچا تو ا نکے پانچ پیغامات آئے اور میں نے وہ تمام پیغامات الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو دئیے اور انہوں نے کہا کہ یہ سب میری غلطی ہے اور میں اس پر پشیمان ہوں ۔ بڑے حضرات معاف کر دیتے ہیں اور آپ مجھے معاف کر دیں ۔ میں نے ملتان میں پریس کانفرنس کی اور وہاں میں نے دو باتیں کی تھیں کہ میں اللہ کیلئے ان کو معاف کر دیا ہے البتہ میرے جو پیرو کار ہیں اور دنیا بھر سے دوستوں کے جو فون آئے اورانکے دل دکھے ہیں اس لئے میں ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں ،البتہ میں نے انہیں معاف کر دیا تھا۔
قندیل بلوچ کی طرف سے ان سے خطرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبد القوی نے کہا کہ میں پر امن آدمی ہوں ،میڈیا گواہ ہے کہ میں نے ہمیشہ مثبت بات کی ہے بلکہ اگر کسی عالم کی طرف سے منفی بات بھی سامنے آئی ہو تو میں نے ہمیشہ مثبت بات کی ہے ، امن کے حوالے سے ہمارے خاندان نے بڑا کردار ادا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ پر بہت افسوس ہے کہ کیونکہ اللہ کا قرآن کہتا ہے کہ ایک جان کا قتل انسانیت کا قتل ہے ۔ انہوں نے قندیل بلوچ کے قتل کی مذمت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ بظاہر انکے بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کیا ہے اورپاکستان کے قانون اور شریعت کے تناظر میں دیکھا جائے تو ایک انسان کے قتل ہونے کے حوالے سے تو یہ قابل مذمت ہے لیکن نبی کریم ؐ کا فرمان ہے کہ رب العالمین کہتے ہیں کہ سب سے غیرتمند میں اللہ ہوں ، غیرت کے بھی تقاضے ہیں اور یہ ان کا خانگی معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں باقی خواتین اور ان لوگوں کو بھی پیغام دوں گاکہ وہ آئندہ کے لئے کم از کم کسی اہل ایمان ،اہل دین ،اہل علم اور اہل فتویٰ پر الزام لگائیں تو محترمہ کے انجام کو ذہن میں رکھیں اور آئندہ ایسی گفتگو نہ کریں جس سے اہل دین ،اہل علم یا اہل فتویٰ کی توہین ہو ۔
وہ کون سا واقعہ تھا جس کے بعد قندیل بلوچ کو دھمکیاں ملنا شروع ہوئیں ؟ وزارت داخلہ نے قندیل کے خط کا کیا جواب د یا؟ تفصیلات منظر عام پر آ گئیں
16
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں