برسلز(مانیٹرنگ ڈیسک)یورپی یونین میں تارکین وطن کی آمد روکنے کے لیے ایک نئی سرحدی اور کوسٹ گارڈ فورس کے قیام کا معاہدہ تشکیل دینے پر اتفاق رائے ہو گیا ۔نئی سرحدی فورس کا معاہدہ تارکین وطن کی یورپ آمد کے معاملے سے نمٹنے کے لیے یورپی بلاک کی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے،اس معاہدے کے تحت نئی مشترکہ یورپی فورس یونان اور اٹلی جیسے ممالک، جہاں مہاجرین کی رسائی آسان ہے، کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے زیادہ اختیارات کی حامل ہو گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 28رکنی یورپین یونین اور یورپی پارلیمنٹ کے مذاکرات کاروں نے کہا کہ انہوں نے یورپی کمیشن کی جانب سے موسم گرما تک فوج کی تعیناتی کی تجویز کی حمایت کی تھی۔ امید ہے کہ آئندہ ہفتے اس معاملے پر ایک اہم کمیٹی میں یورپی پارلیمان ووٹنگ کرے گی۔ اور اگر رائے شماری اس تجویز کے حق میں ہو جاتی ہے تو اس پر عمل درآمد کے لیے آئندہ ماہ فرانسیسی شہر شٹراس برگ میں مکمل اجلاس بلایا جائے گا۔
یورپی کمیشن کے صدر اور فورس کے قیام کی تجویز کے مرکزی پیش کار ژاں کلود ینکر کا کہنا تھاکہ یورپی سرحد اور کوسٹ گارڈ کی تخلیق کے معاہدے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یورپ مشترکہ چیلنجز سے تیزی سے نمٹنے اور دل جمعی سے کام کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔سرحدوں پر کنٹرول برسوں پہلے شینگن معاہدے کے تحت ہٹا دیا گیا تھا۔ تاہم سال 2015 کے آغاز سے مہاجرین کی یورپ میں ریکارڈ آمد کے ساتھ اسے دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت رکن ممالک اب بھی روزانہ کی بنیاد پر اپنی سرحدوں کو منظم رکھیں گے لیکن ہنگامی صورت حال میں 1500 سیکیورٹی محافظین کے مشترکہ دستوں سے مدد طلب کرنے کے مجاز ہوں گے۔ نئی فورس کو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں قائم یورپی بارڈر ایجنسی فرونٹیکس کے حجم اور فرائض میں توسیع سمجھا جا سکتا ہے۔ یورپی پارلیمان کے مطابق نئی فورس معاشی وجوہات کی بنا پر یورپ پہنچنے والے مہاجرین کو ان کے آبائی ممالک واپس بھیجنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔اس معاملے پر سرکردہ یورپی مزاکرات کار آرٹس پابرک کا کہنا تھا، ’’ نئی فورس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ یورپ کی بیرونی سرحدیں محفوظ اور بہتر طور پر منظم ہیں۔
یورپی یونین کا تارکین وطن کی آمد روکنے کے لیے سرحدی فورس کا قیام
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں