راولپنڈی(این این آئی)پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ سرحد پر گیٹ لگانے کا فیصلہ حکومت اور فوج نے مل کر کیا ٗافغان فورسز کی فائرنگ سے ایک میجر شہید اور 19جوان زخمی ہوئے ٗخیبر ایجنسی میں دہشتگردانہ کارروائی میں افغان خفیہ ایجنسی کے دو لوگ پکڑے گئے ہیں ،افغانستان کے ساتھ بارڈر کے تنازعہ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارا 2600 کلومیٹر بارڈر لگتا ہے اور اس میں سے ساڑھے 13 سو کلومیٹر کا بارڈر صرف کے پی کے کے ساتھ لگتا ہے جس میں سے صرف 8جگہوں پر باقاعدہ چیک پوسٹس قائم ہیں اس کے علاوہ سارے علاقے سے کوئی بھی آ سکتا اور جاسکتا ہے۔افغانستان سے انٹری سے لے کر اندر کی طرف پلاننگ کی گئی افغانستان کی سائیڈ پر ہمارے علاقے کے 37 میٹر اندر گیٹ کی تعمیر شروع کی گئی یہ تمام فیصلے سول اور فوجی قیادت مل کر کررہی ہے۔ 2004 میں طورخم پر گیٹ تھا تاہم طورخم ، جلال آباد سڑک بنانے کیلئے یہ ہٹایا گیا۔خطے میں امن لانے کیلئے بارڈر مینجمنٹ انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہاں سے دہشتگرد پاکستان میں داخل ہو کرکارروائیاں کرتے ہیں۔چارسدہ پر حملہ کرنے والے دہشتگرد طورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے تھے ۔ بڈھا بیر حملے کے 14 کے 14 حملہ آور مارے گئے ۔ یہ تمام دہشتگرد افغانستان سے طورخم کے راستے پاکستان آئے اور ان کے سہولت کاروں نے تین گھر کرایے پر لے رکھے تھے جہاں انہیں تمام سہولیات دی گئیں ۔ بڈھا بیر حملے کے تمام سہولت کار خواہ انہوں نے رہائش فراہم کی ہو، ٹرانسپورٹ یا اسلحہ فراہم کیا ہو سب کے سب پکڑے جاچکے ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ طورخم بارڈر پرگیٹ لگانے کا فیصلہ حکومت اور فوج نے مل کرکیا، یہ کوئی نیا گیٹ نہیں بلکہ 2004 میں بھی یہاں گیٹ موجود تھا، طورخم پر لوگ بے ہنگم طریقے سے بارڈر کراس کرتے ہیں، بارڈر مینجمنٹ میکنزم دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، طورخم پر چیکنگ کا نظام بہتربنانے کے لیے باڑ لگائی گئی اور دستاویزات کی چینکنگ اور تصدیق کئے بغیرافغان بارڈر سے کسی شخص کو آنے جانے نہیں دیا جائے گا اور افغان چیک پوسٹ پر سخت نگرانی کی جائے گی۔