کلرسیداں (آئی این پی) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بلاول اتنے بچے نہیں مگر سیاست سے نابلد ہیں، غیر سنجیدہ بیان پر تبصرہ کرنا ضروری نہیں سمجھتا، پارلیمانی نظام میں وزیراعظم کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا، پارلیمانی نظام میں وزیراعظم موجود نہ ہو تو کابینہ اپنا کام کرتی رہتی ہے، افسوس ہے کہ غیر سنجیدہ لوگوں کی بات کو اہمیت دی گئی،حکومت اور پاک افواج نے قیام امن کیلئے بڑی جدوجہد کی ، ہماری افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ دنیا کیلئے ایک مثال ہے، یہ جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی جاری ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو کامیابیاں ملیں وہ امریکہ یا کسی غیر ملکی ادارے کی رپورٹ کی محتاج نہیں ، پاکستانی عوام اور پارلیمنٹ میں جواب دینے کا پابند ہوں، امریکہ یا کسی اور کانہیں ،دہشت گردی کے خلاف نیکٹا فعال اور موثر انداز سے کام کر رہا ہے،شناختی کارڈز کی ازسرنو تصدیق کے پہلے مرحلے میں اڑھائی کروڑ خاندان کے سر براہوں اور دوسرے مر حلے میں تمام سمز رکھنے والوں کو ایس ایم ایس بھیجے جائیں گے، جو نادرا ملازمین اور جعلی شناختی کارڈز رکھنے والے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے، ان کے خلاف کارروائی ہو گی جس کی سزا 14 سال ہے،ان لوگوں کو مثال بنائیں گے جنہوں نے پاکستان کی شہریت بیچی، تنقید کرنے والے تنقید کرتے جائیں، نادرا اور اپنے ماتحت آنے والے اداروں کو کرپشن سے پاک کروں گا، شناختی کارڈز کی از سر نو تصدیق قومی فریضہ ہے، اس میں عام آدمی کو تنگ نہیں کیا جائے گا۔وہ ہفتہ کو اپنے آبائی حلقے کلرسیداں میں میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں 4 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے اپنے حلقے کیلئے رکھے ہیں، جس میں زیادہ فوکس پانی ، سپلائی کی سکیموں اور چکلالہ کے مقام پر بڑے منصوبے بھی شامل ہیں ، اس کے علاوہ سڑکوں کی تعمیر اور سیوریج کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول کا بیان غیر سنجیدہ ہے جس پر تبصرہ کر نے کا پابند نہیں،بلاول صاحب اتنے بچے بھی نہیں ہیں مگر سیاست سے نا بلد ضرور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ ہم نان ایشوز کو میگا ایشوز بنا دیتے ہیں، آئینی اور قانونی ماہرنہیں مگر سیاستدان کے طور پر اتنا جانتا ہوں کہ وزیراعظم کی غیر موجودگی میں نئے وزیاعظم کی جو بحث کی گئی وہ بے معنی تھی، ، عوام کی توجہ انتہائی غیر موزوں معاملات کی طرف کر دیتے ہیں، پارلیمانی نظام میں مجھے ایک مثال بتادیں جب وزیراعظم بیمار ہو، چھٹی پر گیا ہو یا غیر ملکی دورے پر ہو تو وزیراعظم کی جگہ کوئی ذمہ داری سنبھال لیتا ہو، برطانیہ میں وزیراعظم ہفتو ں کے حساب سے ملک سے باہر یا چھٹی پر ہوتے ہیں تو کوئی ان کی جگہ نیا وزیراعظم ذمہ داری نہیں سنبھالتا، پارلیمانی نظام حکومت میں وزیراعظم کی جگہ کوئی اور وزیراعظم نہیں لے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اس سے قبل کئی دفعہ ملک سے باہر گئے تو کیا ان کی وجہ سے کوئی ملک میں آئینی یا قانونی خلاء پیدا ہوا؟۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام حکومت میں وزیراعظم کی وزیراعظم ہوتا ہے، ان کی غیر موجودگی میں یا بیماری کی صورت میں کابینہ اپنا کام کرتی ہے اور پاکستان کی کابینہ اس کے مطابق کام کر رہی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں پاکستانی عوام اور پارلیمنٹ میں جواب دینے کا پابند ہوں، امریکہ یا کسی اور کے سامنے جواب دینے کا پابند نہیں ، ہم بہت سے سوال اٹھا سکتے ہیں جو امریکہ پاکستان کے حوالے سے کر رہا ہے کہیں بھی دہشت گردوں کے حوالے سے امریکی رپورٹس آتی رہتی ہیں، اس سے قبل امریکہ کی ایک رپورٹ بھی آئی تھی جس میں پاکستان کے دہشت گرد تنظیموں اور عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن سے خطے میں ان کیلئے زمین تنگ ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی رپورٹ یا میری کسی وضاحت پر جانے کی بجائے مئی، جون 2013 کی اخبارات نکال لیں، اس وقت ہر روز 5 سے 6 دھماکے ہوئے تھے مگر اب ہفتے اور کئی دفعہ مہینے گزر جاتے ہیں کوئی دھماکہ نہیں ہوتا، اس سے یہ کہنا کہ دہشت گردی مکمل طور پر ختم ہو گئی غلط ہو گا مگر پاکستانی فورسز کی جدوجہد سے دہشت گردی کم ہوئی ہے، ہماری افواج نے دہشت گردی کے خلاف جو جنگ کی ہے وہ دنیا کیلئے ایک مثال ہے، یہ جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی ابھی جاری ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو کامیابیاں ملی ہیں جو کسی غیر ملکی رپورٹ کی منہاج نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین دنوں سے بجٹ بجٹ کا معاملہ چل رہا ہے، وزارت داخلہ سے متعلق بجٹ جو مانگا تھا اس حوالے سے بجٹ کا باخوبی جائزہ لینے کے بعد اپنا کوئی موقف دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نیکٹا غیر فعال نہیں ہے، نیکٹا کے کام میں مزید وسعت کی ضرورت ہے، کچھ فنڈز اور انسانی وسائل کے مسائل ہیں، نیکٹا میں پولیس افسران آئے ہیں مزید آئیں گے، نیکٹا میں بجٹ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے وزیراعظم اور وزیر خزانہ نے نیکٹا کیلئے بجٹ دے دیا ہے، دہشت گردی کے خلاف نیکٹا فعال ہے اور موثر انداز سے کام کر رہی ہے، آئندہ چند مہینوں میں نیکٹا کی بلڈنگ قائم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹھیک کرنے کرنے چلو تو اس میں بہت سی رکاوٹیں ہیں، غلط کام کرو تو رکاوٹیں کم، پاکستان میں صحیح کام کرنا مشکل اور غلط کام کرنا آسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کرپٹ آدمی کی نادرا میں گنجائش نہیں ہے، نادرا اور کرپشن ایک ساتھ نہیں چل سکتے، نادرا سے کرپشن اور جعلسازی کا خاتمہ ابھی نہیں وزیر داخلہ بننے کے فوراً بعد کیا، گزشتہ ادوار میں نادرا پر کسی کا دھیان ہی نہیں تھا، میرے دور میں اڑھائی لاکھ سے زیادہ کارڈز بلاک ہوئے ہیں،29ہزار سے زائد پاسپورٹ بلیک لسٹ ہوئے، ملا منصور کے واقعے سے قبل یہ سب کچھ ہوا، ملا منصور کے حوالے سے جو چیزیں نکل رہی ہیں وہ 2001 سے شروع ہوئیں اور اس حوالے سے شناختی کارڈز تجدید گزشتہ دور حکومت میں ہوئی۔ انہوں نے کہا نادرا میں کرپشن ادارے کیلئے ایک تضحیک ہے، اس کا خاتمہ میرے لئے چیلنج ہے، شناختی کارڈز کی از نو تصدیق مشکل کام ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی مدد کے ساتھ میں یہ کر کے دکھاؤں گا، کہا گیا کہ اس سے لوگوں کو مشکل ہو گی مگر اس کی روک تھام کیلئے سب سے پہلے اس کے حل کا طریقہ نکاا، شناختی کارڈز کی تصدیق کیلئے پی ٹی اے کا ڈیٹا استعمال کر ہے ہیں پہلے مرحلے میں اڑھائی کروڑ خاندانی سربراہ کو ایس ایم ایس بھیجتے رہے ہیں اس سے بہت سے جعلی شناختی کارڈز کا خاتمہ ہو گا، یہ تصدیقی عمل گھر بیٹھے ہو گا جبکہ دوسرے مرحلے میں دس کروڑ سمز رکھنے والوں کو ایس ایم ایس بھیجے جائیں گے، یہ تمام مراحل پانچ سے چھ ماہ میں مکمل ہوں گے، جس کیلئے ہمیں سب کے تعاون کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ تمام پاکستانیوں کو دعوت دی ہے کہ وہ غیر ملکیوں کی نشاندہی کریں جو غلط شناختی کارڈ لے رہے ہیں یا لے چکے ہیں ، یہ سکیم آئندہ ماہ شروع کر رہے ہیں مگر ہمیں بھی سے اطلاعات آنا شروع ہو گئی ہیں جو نادرا ملازمین غلط شناختی کارڈز کے اجراء میں ملوث رہے ان کو بھی ایمنسٹی سکیم دے رہے ہیں جو نادرا ملازمین ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے ان کے خلاف کارروائی ہو گی جس کی سزا 14 سال ہے ہم ان لوگوں کو مثال بنائیں گے جنہوں نے پاکستان کی شہریت بیچی، اس طرح وہ لوگ جنہوں نے غلط طریقے سے شناختی کارڈ حاصل کئے ان کو بھی پکڑیں گے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ تصدیق کے اس عمل میں کسی کو تکلیف نہیں ہو گی، تنقید کرنے والے تنقید کرتے جائیں، میں نادرا اور اپنے ماتحت آنے والے اداروں کو کرپشن سے پاک کروں گا، شناختی کارڈز کی از سر نو تصدیق قومی فریضہ ہے اس میں عام آدمی کو تنگ نہیں کیا جائے گا۔