اسلام آباد (نیوزڈیسک) بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را ‘‘کے جاسوس کل بھوشن نے بلوچستان ، کراچی میں دہشتگردانہ کارروائیاں کروانے اور بلوچ لبریشن کوفنڈنگ کا اعتراف کرتے ہوئے کہاہے کہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے بھارتی ایجنسیوں کیلئے کام کر تا رہا ہوں ، 2022میں میری ریٹائرمنٹ بطور کمیشن آفسر ہونی ہے ، بطور آفیسر بلوچستان اور کراچی میں کارروائیاں کرواتا رہا ہوں ،را کے جوائنٹ سیکرٹری انیل گپتا کے ماتحت ہوں ،بلوچ سٹوڈنٹ تحریک کو ہینڈل کرنا میرا کام تھا ، بلوچ باغیوں کو بہت سارے رابطوں اور طریقوں سے فنڈنگ کی جاتی ہے ، را مستقبل قریب میں بلوچستان میں کچھ بڑی کارروائیاں پلان کر نا چاہتی تھی اسی سلسلے میں پاکستان داخل ہوا ، گرفتاری کے بعد مجھے بہت اچھے طریقے سے ڈیل کیا اچھے پیشہ وارانہ انداز میں میرے ساتھ برتاؤ کیا گیا کسی دباؤ کے بغیر سب کچھ سچ بتادیا ہے۔ منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بھارتی جاسو س کل بھوشن یادیو کی گرفتاری کے حوالے سے پریس کانفرنس میں بھارتی جاسوس کے اعترافی بیان پر مبنی ویڈیو دکھائی تقریباً چھ منٹ دورانیہ کی ویڈیو میں کلبھوشن یادیو کی طرف سے بتایا گیا کہ میرا نام کل بھوشن دیواور نمبر41558ہے میں انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر ہوں اور میرا تعلق انڈین نیوی کے ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹ سے ہے اور میراکوڈ نام حسین مبارک پٹیل تھا جو کہ میں نے بھارتی ایجنسیوں کیلئے کام کر نے کی وجہ سے اپنایا۔میں نے نیشنل ڈیفنس اکیڈمی 1987میں جوائن کی اور ان اس کے بعد انڈین نیوی میں میری شمولیت جنوری 1991میں ہوئی اور دسمبر 2001تک خدمات سرانجام دیتا رہا۔اس کے بعد بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا یہ وہ وقت تھا جب میں نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کیلئے جاسوس کے فرائض سرانجام دینا شروع کئے۔انہوں نے بتایا کہ میں انڈیا کے شہر ممبئی میں رہتا تھا۔انہوں نے اعتراف کیا کہ میں اس وقت بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہوں اور میری ریٹائرمنٹ بطور کمیشن افسر 2022میں ہونی ہے میں نے 2002میں اپنی چودہ سالہ نیوی سروس کے بعد 2003میں میں نے انٹیلی جنس آپریشن شروع کئے اور ایران چابہار میں اپنا چھوٹا کاروبار سیٹ کیا۔ میں نے 2003اور 2004میں اپنے کوڈ نام کے ساتھ کراچی کے کئے وزٹ کئے جن کا مقصد انڈین را کیلئے کچھ بنیادی ٹاسک پورے کر نے تھے۔مجھے 2013کے آخر میں را میں شامل کرلیا گیا تھا تب سے میں بطور را آفیسر بلوچستان اور کراچی میں کارروائیاں کرواتا رہا ہوں اور کراچی کی لا اینڈ آڈر کی صورتحال بھی خراب کرواتا رہا ہوں۔انہوں نے کہاکہ بنیادی طورپر میں را کے جوائنٹ سیکرٹری انیل گپتا کے ماتحت ہوں اور انیل گپتا کے پاکستان میں موجود رابطوں خاص طورپر بلوچ سٹوڈنٹ تحریک کو ہینڈل کرنا میرا کام تھا۔میرا مقصد بلوچ باغیوں کے ساتھ مسلسل رابط رکھنا اور ان کے اشتراک سے کارروائیاں کروانا تھا یہ کارروائیاں مجرمانہ تھیں اور قومی سالمیت کے خلاف تھیں ان کارروائیوں کو دہشتگردانہ کارروائیاں کہہ سکتے ہیں جن کا مقصد پاکستانی شہریوں کو ہلاک کر نا یا نقصان پہنچانا تھا۔انہوں نے اعتراف کیا کہ اس سارے کام میں مجھے یہ پتہ چلا کہ را بلوچ لبریشن کی کارروائیوں کے ساتھ پوری طرح جڑی ہوئی ہیں جس کی زد میں پاکستان اور ارد گرد کا خطہ شامل ہے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ بلوچ باغیوں کو بہت سارے رابطوں اور طریقوں سے فنڈنگ کی جاتی ہے۔بلوچ باغیوں اور ان کے را میں موجود سرپرستوں کی کارروائیاں مجرمانہ قومی سلامتی کے خلاف ہیں جن مقصد پاکستانی شہریوں کو قتل کر نا اور نقصان پہنچانا ہوتا تھا۔کل بھوشن نے کہاکہ ان سرگرمیوں کا زیادہ تر دائرہ کار میری معلومات پر مبنی ہوتا جو کہ گوادر ،پسنی ، جیونی اور پورٹ کے گرد بہت ساری دوسری تفصیلات پر مشتمل ہوتیں جن کا واحد مقصد بلوچستان میں موجودتنصیبات کو نقصان پہنچانا ہوتا تھا ان ساری کارروائیوں کا مقصد بلوچ لبریشن میں مجرمانہ سرگرمیوں کی ذہنیت کو مضبوط کر نا ہوتا تھا تاکہ پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جائے۔انہوں نے کہاکہ میرے را کے افسران کی طرف سے مجھے دیئے گئے مختلف ٹارگٹ کے حصول کیلئے میں ایران کے سارا وان باڈر سے پاکستان کی سرحد عبور کررہا تھا جب تین مارچ 2016کو پاکستانی حکام کے ہاتھوں پاکستانی علاقے میں گرفتار ہوگیا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا بنیادی مقصد بلوچ علیحدگی پسندوں کے ساتھ بلوچستان میں کارروائیاں کر نے کیلئے میٹنگ کر نا تھا اور جو وہ پیغامات پیچھے دینا چاہیں ان کو لیا جائے پیچھے بھارتی ایجنسیوں کو اس میٹنگ کا بنیادی کام یہی تھا کہ را مستقبل قریب میں بلوچستان میں کچھ بڑی کارروائیاں پلان کر نا چاہتی تھی ان کارروائیوں سے متعلق بلوچ علیحدگی پسندوں سے بات چیت کر نا تھی میرا اس بار پاکستان میں داخل ہونے کا بنیادی مقصد یہی تھا جیسے ہی مجھے پتا چلا کہ میرے انٹیلی جنس آپریشن ناکام ہو چکے ہیں اور میں پاکستانی حکام کی حراست میں آچکا ہوں۔انہوں نے ایک بار پھر اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ میں نے اپنی شناخت ظاہر کر دی ہے کہ میں انڈین نیوی کا افسر ہوں جیسے ہی یہ بتایا تو پاکستانی حکام کارویہ بدل گیا اور انہوں نے مجھے بہت اچھے طریقے سے ڈیل کیا اچھے پیشہ وارانہ انداز میں میرے ساتھ برتاؤ کیا گیا انہوں نے مجھے ایسے ہینڈل کیا جو کہ کسی بھی پکڑے جانے والے افسر کو کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مجھے جب ایک دفعہ یہ احساس ہوگیا کہ میرے انٹیلی جنس آپریشن مفلوج ہو چکے ہیں میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اب اس سارے مسئلے سے نکلنے کیلئے حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر نا چاہیے اور وہ تمام پیچیدگیاں ختم ہوں جن میں خود کو پھنسا چکا ہوں انہوں نے کہاکہ میں نے اب تک جو کچھ کہا ہے وہ سب سچ ہے اور یہ سچ میں اپنی مرضی سے کسی دباؤ کے بغیر دے رہا ہوں تاکہ پچھلے چودہ سال سے جو کام کرتا رہا ہوں اس سے باہر نکل سکوں۔