اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جاز نے پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تمام نیٹ ورکس پر مفت کالز کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کر دیا۔ کمپنی کے مطابق اس اقدام کا مقصد متاثرہ افراد کو اپنے اہل خانہ، ریسکیو حکام اور ایمرجنسی سروسز سے مسلسل رابطے میں رکھنے کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔ کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ مشکل وقت میں قوم کے ساتھ کھڑے رہنا ان کی اولین ترجیح ہے اور یہ اقدام اسی عزم کا اظہار ہے۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے دریائے راوی کے شاہدرہ مقام کا دورہ کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ سیلاب کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور پنجاب بھر میں مختلف مقامات پر 10 سے 15 ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دریاؤں کے اندر تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی اور امید ہے کہ آنے والے چند گھنٹوں میں پانی کی سطح میں کمی واقع ہونا شروع ہو جائے گی۔ادھر لاہور ڈویژن کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 16 کالجز کو عارضی طور پر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر کالجز کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق شاہدرہ، چوہنگ، بند روڈ، شرقپور شریف، فیروزوالہ، خانقاہ ڈوگراں، نارنگ منڈی، منڈی فیض آباد، سید والا اور قصور کے علاقے کنگن پور میں 29 اور 30 اگست کو کالجز میں تعطیل رہے گی۔ کچھ متاثرہ علاقوں میں اسکولز بھی بند کر دیے گئے ہیں۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بتایا کہ اب تک پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 2 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جس میں پاک فوج، رینجرز، ریسکیو 1122 اور پی ڈی ایم اے نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ دنوں میں دریائے ستلج کے قریبی علاقوں میں بھی انخلاء کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح ایک لاکھ 45 ہزار 160 کیوسک تک پہنچ گئی ہے جبکہ کمشنر لاہور کے مطابق 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔ راوی سائفن سے اس وقت ایک لاکھ 91 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے تاہم دریا کی کل گنجائش 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے اور انتظامیہ کے مطابق صورت حال فی الحال قابو میں ہے۔ جسڑ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی آ کر ایک لاکھ 52 ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔اس دوران دریائے راوی نے نارنگ منڈی میں تباہی مچا دی ہے، ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آ چکی ہے جبکہ کئی دیہات اور ڈیرہ جات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ مقامی مکین اپنی مدد آپ کے تحت مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں، لیکن تاحال حکومت کی جانب سے موثر امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی جا سکیں۔ شرقپور کے علاقے میں بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے اور حفاظتی بند کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق شاہدرہ سے گزرنے والا 1 لاکھ 55 ہزار کیوسک پانی کا ریلا 11 بجے تک شرقپور پہنچنے کی توقع ہے۔