گجرات: قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ضلع جھنگ اور فیصل آباد سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے تین مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایجنسی میں موجود باوسوخ ذرائع نے بتایا کہ تازہ گرفتاریاں چند ہفتے قبل گرفتار کیے گئے دو شدت پسندوں کی اطلاع پر عمل میں آئیں۔
ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق دو مشتبہ ملزمان کو ضلع جھنگ جبکہ تیسرے کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے تینوں مشتبہ ملزمان کی شناخت ظاہر نہیں کی کیونکہ تینوں کو مزید تفتیش کے لیے اعلیٰ انٹیلی جنس ایجنسی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام شدت پسندوں کو گجرات پولیس نے گزشتہ کچھ ماہ کے دوران گرفتار کیا لیکن ان سے صحیح طریقے سے تفتیش نہیں ہو سکی کیونکہ ان کے تفتیش کاروں کو دھمکیاں دی گئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ شدت پسندوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد کچھ یسنئر پولیس افسران نے گجرات سے اپنے تبادلے کرا لیے تھے۔
یاد رہے کہ ’شوٹ آؤٹ‘ میں ہلاک ہونے والے شدت پسند افضل فوجی نے مرنے سے قبل گزشتہ تین سالوں میں اپنی گرفتاری یا تفتیش میں ملوث چھ پولیس اہلکاروں کو قتل کردیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ فوجی، جیل سے مبینہ طور پر فون پر شدت پسندوں سے رابطے رکھتا تھا۔
سینئر پولیس کے مطابق انٹیلی جنس کی تفتیش کے دوران شدت پسندوں کے مستقبل کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ گجرات اور اطراف کے اضلاع میں ان کے سہولت کاروں کے بارے میں مفید اطلاعات ملیں۔
انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا شدت پسند دھماکا خیز اشیا بنانے کا ماہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں گرفتار کیے گئے شدت پسندوں نے ماضی یں گرفتار کیے گئے شدت پسندوں کی مدد سے فیصل آباد پولیس ہیڈ کوارٹر اور گجرات پولیس لائن پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔
ایک اور سیکیورٹی آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعلیٰ حکام کو بتایا ہے کہ حکمران جماعت کے ایک رکن اسمبلی کے مبینہ طور پر شدت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا انکشاف ایک گرفتار شدت پسند نے کیا جس کے مطابق سیاسی رہنما ان کی کارروائی میں سہولت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مدد بھی کرتے رہے ہیں۔
سیکیورٹی آفیشل نے بتایا کہ دہشت گردوں کو مبینہ طور پر مالی مدد فراہم کرنے والے ڈاکٹر اسلم کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے اور وہ اس وقت گجرات جیل میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس شدت پسندوں کی مالی مدد میں ملوث ایک اور شخص کو بھی تلاش کر رہی ہے اور وہ بھی طب کے شعبے سے وابستہ ہے۔