قاہرہ(نیوزڈیسک)مصر کی وزارت داخلہ نے عید الاضحٰی کے ایام میں پبلک مقامات، تفریح گاہوں، سینما گھروں سمیت ملک کے پ±رھجوم مقامات پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے سے روکنے کے لیے خواتین پولیس کے دستے تعینات کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ نئے قوانین کے تحت خواتین کوہراساں کرنے کے مرتکب کسی بھی شخص کو چھ ماہ سے پانچ سال تک قید اور 50 ہزار مصری پاﺅنڈز جرمانہ ہوسکتا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق مصری وزیر داخلہ مجدی عبدالغفار نے ایک اجلاس کے دوران اپنے معاونین کو ہدایت کی کہ وہ عید کے ایام میں ملک میں امن وامان کے قیام کو یقینی بنانے کے ساتھ خواتین پر تشدد اور عوامی مقامات پر خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والے منچلوں کے خلاف انضباطی کارروائی کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں خواتین پولیس کی سینئر آفیسر بھی موجود تھیں۔قاہرہ کے ایک سیکیورٹی ذریعے نے میڈیا کو بتایا کہ ایام عید کے دوران شعبہ انسداد ہراسائی خواتین کے حکام اور دوسرے پولیس کے شعبے مل کر امن وامان کےقیام اور منچلے نوجوانوں کی غیر اخلاقی حرکات سے روکنے کے لیے سڑکوں پر گشت کریں گے۔ذرائع نے بتایا کہ عید کے دنوں میں خواتین پولیس اہلکاروں کو قاہرہ کی زیر زمین میٹرو ٹرین کے اسٹیشنوں، بالخصوص الشہداءاور السادات اسٹیشنوں پر تعینات کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بسوں، ریلوے اسٹیشنوں میں بھی خواتین پولیس کے دستے تعینات ہوں گے۔ تمام اضلاع میں شکایات سیل اور آپریشنل کنٹرول روم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں سے فوری طور پر کسی بھی خلاف قانون حرکت کی چھان بین کی جائے گی۔خیال رہے کہ مصر میں خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور انہیں ہراساں کرنے کے واقعات میں غیر معمولی اضافے کے بعد حکومت نے اس اخلاقی جرم کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔ نئے قوانین کے تحت خواتین کوہراساں کرنے کے مرتکب کسی بھی شخص کو چھ ماہ سے پانچ سال تک قید اور 50 ہزار مصری پاﺅنڈز جرمانہ ہوسکتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں