کابل (این این آئی )افغان مرکزی بینک کے لیے طالبان حکومت کے قائم مقام گورنر نے رواں ہفتے چین کے سفیر سے بینکاری تعلقات اور کاروبار پر بات چیت کی،غیرملکی خبررساں ادارے کے م طابق بینک کے ترجمان نے گزشتہ روز یہ بات کہی،افغانستان کا بینکنگ نظام پابندیوں، منجمد مرکزی بینک کے اثاثوں سے لیکویڈیٹی میں کمی اور ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
بین الاقوامی بینکوں کے ریگولیٹری خطرے کے خدشات نے بھی بڑی حد تک ملک کے رسمی بینکنگ سیکٹر کو عالمی مالیاتی نظام سے کاٹ دیا ہے۔چین کے افغانستان کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن 2021 میں طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد سے اس نے کابل میں اپنا سفارت خانہ برقرار رکھا ہوا ہے۔بیجنگ نے حال ہی میں اقغانستان میں اقتصادی دلچسپی کا اشارہ دیا ہے، اور اگرچہ کچھ چینی کاروباری ایگزیکٹوز نے سیکورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے، چین نے کہا ہے کہ وہ یہاں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں، خاص طور پر کان کنی کے شعبے میں۔بینک کے ترجمان حسیب اللہ نوری نے بتایا کہ اس ملاقات میں معیشت، بینکنگ تعلقات، کاروبار اور کچھ متعلقہ موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملاقات کابل میں سفیر وانگ یو اور قائم مقام گورنر ملا ہدایت اللہ بدری کے درمیان ہوئی۔چین کی وزارت خارجہ نے فی الحال اس بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔ہدایت اللہ بدری ایک سینئر طالبان شخصیت ہیں جو مارچ میں قائم مقام وزیر خزانہ کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد مرکزی بینک کے قائم مقام سربراہ بنائے گئے تھے۔وہ امارت اسلامیہ، جیسا کہ طالبان اپنی حکومت کا حوالہ دیتے ہیں کے اقتصادی کمیشن کے سربراہ تھے۔ طالبان حکام کے مطابق، افغانستان کی سابق مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف 20 سالہ جدوجہد کے دوران بدری طالبان کے لیے فنڈ ریزنگ کرتے تھے۔