لندن(این این آئی) برطانوی سکیورٹی ذرائع نے کہاہے کہ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ عادل راجہ کو انسداد دہشتگردی پولیس نے گرفتار کیا تھا جنہیں اب ستمبر تک ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔برطانوی سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگردی کے شبہ میں یوٹیوبر عادل راجہ کو 13 جون کو گرفتارکیا، عادل راجہ کی گرفتاری لندن سے نہیں بلکہ چشم سیہوئی، ملزم کی گرفتاری کا میٹروپولیٹن یا اسکاٹ لینڈیارڈ سے تعلق نہیں،
عادل راجہ کو انسداد دہشتگردی پولیس نے ٹیررازم ایکٹ 2000 کی شق 59 کے تحت گرفتار کیا۔ذرائع کے مطابق یوٹیوبر عادل راجہ نے پولیس کو بیان دیا کہ ان کا دہشتگردی کے کسی عمل سے کوئی تعلق نہیں۔انسداد دہشتگردی پولیس برطانیہ نے تصدیق کی کہ یوٹیوبر عادل راجہ کو ستمبر تک ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔دوسری جانب نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پرکاؤنٹر ٹیررپولیسنگ ساؤتھ ایسٹ نے بتایا کہ عادل راجہ کو کاؤنٹر ٹیرر پولیس ساؤتھ ایسٹ انگلینڈ کے افسران نے گرفتارکیا،
پاکستان کی شکایات پربرطانیہ کی کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ کی ہدایت پرگرفتاری عمل میں آئی، عادل راجہ پربرطانیہ سے باہرجزوی یا مکمل طورپرکسی شخص کو دہشتگردکارروائی پراکسانے کا الزام ہے۔برطانوی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ عادل راجہ کی گرفتاری پاکستان میں دہشتگردی کے جرم کے الزام میں کی گئی، عادل راجہ کو منگل کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا اور گرفتاری کے وقت ملزم نے مزاحمت نہیں کی، ملزم نے خوشی سے پولیس کو انٹرویو دینے پر رضامندی کا اظہار کیا۔
برطانوی سکیورٹی ذرائع کے مطابق عادل راجہ نے کہا کہ ان کا دہشتگردی کے کسی بھی عمل سے کوئی تعلق نہیں، وہ تشدد کا شکار ہوا، اس کا مرتکب نہیں، عادل راجہ نے کہا کہ حقیقی جمہوریت کے قیام کیلئے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔کاؤنٹر ٹیررپولیسنگ ساؤتھ ایسٹ یک مطابق عادل راجہ کو ستمبر تک تین ماہ کی ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔پاکستانی حکام کوعادل راجہ سے جھوٹی خبریں پھیلانے اور ریاست مخالف جذبات ابھارنے کی شکایت ہے۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور یوٹیوبر عادل راجہ پر پاکستان میں 9 مئی کو ہونے والے واقعات میں عوام کو ریاست پاکستان مخالف جذبات ابھارنے پر انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے، عادل راجہ کے خلاف پاکستانی حکام نے مختلف شکایات درج کرائی ہوئی ہیں۔