پی ڈی ایم کی قیادت نے یوٹرن لینے میں عمران خان کو بھی شکست دیدی،پی ڈی ایم کا اب فروٹ چاٹ، چنا چاٹ کے بعد تھوک چاٹ کی طرف رجحان ، حافظ حسین احمد کی پیشگوئی سچ ثابت

15  جنوری‬‮  2021

کوئٹہ ( آن لائن ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ سینٹ اورضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے کے موقف پر ڈٹے رہنے والے ڈھیر ہوگئے، پی دی ایم کی دیگر جماعتوں کے بعد مولانا فضل الرحمن کی پارٹی نے بھی ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کرہی لیا،آزادی مارچ کی طرح

مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی نے ایک بارپھر دھوکا دیا جس کی میں نے پیشنگوئی کردی تھی، پی ڈی ایم کا پنڈی کی جانب لانگ مارچ کا اعلان ’’لیڈر بھبکی‘‘ ہے وہ پنڈی نہیں جائیں گے۔ وہ جمعہ کے روز اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کے بعد مولانا فضل الرحمن کی پارٹی نے بھی ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کرہی لیا اسی طرح میر ی ایک اور پیشنگوئی بھی پوری ہوگئی، جب 20ستمبر کو پی ڈی ایم استعفیٰ دینے، کسی بھی ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے، سینٹ کے الیکٹورل کالج کو ختم کرنے کے میثاق پاکستان پر دستخط کرچکے تھے تو میں نے واضح طور میڈیا پر کہہ دیا تھا کہ ان تلوں میں تیل نہیں اور مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی آزادی مارچ کی طرح ہمیں دھوکا بھی دیں گے اور موقف تبدیل کردیں گے اس وقت تک مولانا فضل الرحمن اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے تھے لیکن اب وہ بھی مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کے سامنے ڈھیر ہوگئے اس طرح انہوں نے یوٹرن لینے میں عمران خان کو بھی شکست دیدی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کے اعلان کو اس لیے ہم نے ڈرامہ کہا تھا کہ کیوں کہ 2018ء کی دھاندلی زدہ اسمبلی میں مولانا فضل الرحمن نے صدارتی الیکشن لڑا

اپنے بیٹے اسعد محمود کو ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن لڑوایا اور ڈھائی سال سے اس کے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کی زینت بنے بیٹھے ہیں اب کیوں کہ بلوچستان میں فضل آغا مرحوم اور خیبر پختونخواہ میں منیرخان اورکزئی کی وفات سے خالی ہونے والی نشستوں کے حصول کے لیے ایک بار پھر اصولی موقف کی دھجیاں بکھیر

دی گئی،ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا پنڈی کی جانب لانگ مارچ کا اعلان بھی ’’لیڈر بھبکی‘‘ ہے، وہ پنڈی نہیں جائیں گے کیوں کہ دیگر ’’بلاؤں‘‘ کے ساتھ شیخ رشید بھی وہی پنڈی میں رہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کی قیادت مریم نواز کریں گی، ڈی چوک کی جانب لانگ مارچ کی

قیادت بلاول بھٹوزرداری اور جی ایچ کیو پنڈی کے دھرنے کی قیادت مولانا فضل الرحمن کریں گے، انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن کے وہی رولز ہونگے جو 2018ء کے انتخابات میں آزمائے گئے تھے برحال ماضی میں پی ڈی ایم والے’’فروٹ چاٹ‘‘ اور’’چنا چاٹ‘‘ سے شغل کرتے رہے ہیں اب لگتا ہے کہ’’تھوک چاٹ‘‘ کی طرف رجحان ہوگیا ہے۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…