ملتان(نیوزڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ اگرہم کسی حکومت کو گرانے پر آجائیں تو پھر کوئی اسے بچا بھی نہیں سکتا ۔ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ فضل الرحمن نے کہاکہ عورت کے تحفظ پر بنایا گیا قانون مردوں کے ساتھ ذیادتی ہے کیونکہ اب گھر میں ہونے والی معمولی سی تلخ کلامی پر عورت اپنے شوہر کو گھر سے نکال سکتی ہے، اسی قانون کے تحت اب جوان بیٹی کے رات دیر سے گھر آنے پر باپ ڈانٹ نہیں سکے گا، مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ خواتین پر تشدد روکنے میں ہم حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ہم پارلیمنٹ میں بیٹھے ہی اسی لئے ہیں کہ قانون سازی ہو،2006 میں بھی قومی اسمبلی میں حقوق نسواں کا قانون متعارف کرایا گیا تھا اور پیپلزپارٹی نے بھی یہ بل پیش کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ہم نے بل میں اصلاحات کی تھیں ۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ایک سیکولر گروپ ملک میں کام کررہا ہے، پاکستان کو اپنے نظریئے سے منحرف کرکے اپنے نظریئے سے چلانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ وہی قانون ہے جو 2001 اور 2002 میں بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا اور آج فرق صرف اتنا ہے کہ بھارت کا نام ہٹا کر پاکستان کا نام لکھ دیا گیا ۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ یہ قانون آئین پاکستان کے متصادم ہے اور کسی بھی طرح سے ہمارے معاشرے کا عکاس نہیں، ہمارا آئین ہر شخص کی شہری و خاندانی زندگی کا تحفظ کرتا ہے لیکن اس قانون کے تحت گھر کے مرد کے ہاتھ میں کنگن پہنائے جارہے ہیں،ہمارا معاشرہ اس قانون کو قبول نہیں کرسکتا کوئی بھی قانون سماجی سطح سے متصادم ہوگا تو وہ ختم ہی ہوگا۔