اسلام آباد(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ میری سلیمان سے بڑے عرصے سے دوستی ہے، اچھے اور تمیز والے آدمی ہیں تاہم میں نہیں سمجھتا کہ سلیمان کا اس طرح کے الفاظ کا چنا مناسب تھا۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میری کارکردگی جیسی تھی سب کے سامنے ہے،
اگر مجھے ن لیگ سے نکالنا چاہتے ہیں تو وہ نکال دیں، کچھ دوستوں سے مشورہ کر کے فیصلہ کر لیں گے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ میں کوئی خاندانی سیاستدان نہیں ہوں اور ضروری نہیں کہ ہر آدمی الیکشن لڑے، میں سمجھ گیا کہ میرا پارٹی کے اندر اسپیس بہت لمیٹڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیرتھا تو آئی ایم ایف کو واپس لے آیا، عمران خان نے فروری میں آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا تھا، الیکشن میں شکست ہونے پر پارٹی گھبرا گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ کچھ چیزیں کرنی ناگزیر ہیں، پاکستان کی معیشت کو بچانا اولین ترجیح ہونی چاہئے، سیاستدان سیاسی مقاصد کو بھی مدنظر رکھتے ہیں، وہی مقصد عمران خان نے فروری میں مدنظر رکھے،کبھی کبھار ن لیگ بھی رکھ لیتی ہے، اس وقت سیاست بمقابلہ ریاست ہو گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کوئی بھی یہ سوچ کر نہیں آتا کہ ہم آئیں گے تومزید کشیدگی پیدا ہوجائے گی، سب لوگ یہی سوچتے ہیں کہ معیشت کو مضبوط کریں گے اور مثبت قدم اٹھائیں گے، معیشت پٹری سے اتر گئی تھی، ہم بڑی محنت سے ایک جگہ پر لے آئے۔(ن)لیگ کے رہنما نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیرنے کہا آپ کچھ اپنے گھر کو بھی ٹھیک کریں ہم مدد کریں گے، قطری بھی ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف آپ سے معاہد ہ اس وقت کریں گے جب آپ کچھ چیزیں کریں گے، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا بڑا مشکل کام ہے، حکومت کو مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کی غیر مشروط مدد نہیں ہے، ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا، یہ کہہ دینا کہ ن لیگ اپنا مینڈیٹ کھو چکی اور الیکشن ہار چکی ہے، تھوڑا سا قبل از وقت ہے، وزیراعظم شہباز شریف میری بات ما نتے تھے، میں سارے مشکل فیصلے وزیراعظم کی مرضی سے کرتا تھا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر وزیراعظم خوش نہیں ہوتے ہیں لیکن پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مجبوری ہوتی ہے۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ میرے شاہد خاقان عباسی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، پارٹی کی ایک سوچ تھی کہ ڈار صاحب کے آنے سے بہتری آئے گی لیکن ڈارصاحب کے آنے سے بھی کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں آئی، اتحادی حکومت معاشی ایمرجنسی لگا کر مدت میں توسیع نہیں کرے گی مگر ملک کی مفاد میں مشکل فیصلہ کرنا ناگزیر ہیں۔ایک سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب ہم آئے تھے تو یو اے ای والوں نے کہا کہ ہم انکو شیئر بیچ دیں لیکن ہم ان کو اس لیے شیئر نہیں بیچ سکتے تھے کیونکہ کوئی قانون نہیں تھا، یہاں پر ایل سیز کے مسائل بھی ہیں، ہمیں بیوروکریٹک ریفارمز کرنے چاہئیں۔