کراچی (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ شاہین آفریدی کو کپتان بنانے کے حق میں نہیں تھا، بابر کے بعد بہترین چوائس رضوان ہی تھے، جب شاہین کو بنادیا گیا تھا تو ایک سیریز کے بعد ہٹانا غلط تھا، اس کو وقت ملنا چاہیے تھا۔آرٹس کونسل کراچی میں ہونے والی اردو کانفرنس میں سیشن سے خطاب کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ چیئرمین کے ساتھ سب کچھ ہی بدل جاتا ہے۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر آج کل جس کا جو دل چاہے کہہ دیتا، آپ تنقید کریں لیکن الفاظ کا چناؤ بہتر کریں، آپ ڈاکٹر انجینئر بن جائیں گے لیکن تربیت بھی ساتھ اہم ہے، بزرگوں سے کہوں گا کہ بچوں کو ٹک ٹاک کی دنیا سے باہر لاکر اصلی دنیا میں لائیں
۔سابق کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم نے کہا کہ شاہین کے بارے میں ہر کسی نے تعریف کی تھی، بیٹی کے رشتے کے وقت انکوائری تو ضرور ہوتی ہے، ابھی خود کو نانا نہیں مانتا جب پانچویں بیٹی کی شادی ہوگی تو پھر نانا مانوں گا۔ شاہد آفریدی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ بہت ہے لیکن وہ ضائع بھی تیزی سے ہوتا ہے، کراچی میں سیمنٹ وکٹ کی کرکٹ ختم نہیں ہونی چاہیے تھی، اس سے بیٹسمین نکلا کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ صائم ایوب تینوں فارمیٹس میں پاکستاں کا ٹاپ پرفارمر بن سکتا ہے، پلیئرز کو سوشل میڈیا نہیں اس کی پرفارمنس کرکٹ کھلاتی ہے، عامر جمال پاکستاں کیلئے عبدالرزاق والا کردار ادا کرسکتا ہے۔شاہد آفریدی نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے خلاف مضبوط پوزیشن لینے کیلئے آپ کو اپنے پیروں پر بھی کھڑا ہونا پڑے گا، آئی سی سی کو دیکھنا ہے کہ اس نے سب کو کرکٹ کھلانا یا پیسے کو دیکھنا، اس وقت چیمپئنز ٹرافی پر جو پوزیشن ہے وہ ٹھیک ہے، اگر بھارت نہیں آتا تو ہمیں بھی وہاں نہیں جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عمر صرف ایک ہندسہ ہے، یہ نہ سوچیں کہ بس اب عمر ہوگئی ہے، جب کے پی سے کراچی آئے تو بہت اچھا ماحول ملا، کراچی کی ترقی میں اردو بولنے والوں کا بڑا اہم کردار رہا، خوابوں کی تعبیر کیلئے خود پر اور اللّٰہ پر بھروسہ ہونا اہم ہے، جب مشتاق احمد انجرڈ ہوئے تو مجھے موقع ملا تھا، وسیم اکرم اور وقار یونس کو نیٹس پر میری بیٹنگ پسند آئی، میری ہمیشہ خواہش تھی کہ کرکٹ کھیلوں یا آرمی میں جاؤں۔شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ عمران خان کو دیکھ کر ہی کرکٹ شروع کی، عمران خان نہیں ہوتے تو میں کرکٹر ہی نہیں بنتا، پہلے فاسٹ بولنگ کی تو پتہ چلا بٹہ کرتا ہوں پھر اسپن بولنگ شروع کی، جو ریکارڈ ساز اننگز کھیلی اس میں کچھ سوچ کر نہیں کھیلا تھا، بہتری کیلئے سب سے اہم بات اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا ہے، کچھ لوگوں سے برداشت نہیں ہوتا تھاکہ میں ٹیم میں کیوں ہوں۔
سابق کپتان نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا مجھے پہلے سے معلوم ہوگیا تھا، میری بات پر کسی نے ایکشن نہیں لیا تھا، جو ملک کے ساتھ برا کرتا اس کے ساتھ برا ہی ہونا ہوتا ہے، بال چبانے والی اور پچ رگڑنے والے کام نہیں کرنا چاہیے تھا لیکن اس وقت جیت کی کوشش میں ایسا کر بیٹھا،جب کوچز فرعون ٹائپ ہوں تو بہت مشکل ہوتا ہے۔سونالی باندرے سے متعلق سوال پر شاہد آفریدی نے مسکرا کر کہا اس کو ڈیلیٹ کر دیں۔