لاہور (این این آئی)لیگ اسپنر شاداب خان کی بیماری سے متعلق حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹر نے دانت میں تکلیف کے بعد ایک عام دندان ساز سے علاج کرایا اور ڈینٹسٹ کے آلات سے شاداب خان کے خون میں ہیپاٹائٹس سی کے وائرس کی تشخیص ہوئی۔شاداب خان کے قریبی ذرائع کے مطابق اگر شاداب خان دانتوں کے کسی اچھے ڈاکٹر سے علاج کراتے تو انہیں ہیپاٹائٹس کا وائرس نہ لگتا،
عام طور پر یہ وائرس حجام کی دکان اور ڈینٹسٹ کے آلات سے منتقل ہو جاتا ہے۔شاداب خان کو گندے اور غیر معیاری آلات کے باعث ہیپاٹائٹس سی کے وائرس کا سامنا کرنا پڑا ۔دانتوں میں تکلیف کے بعد شاداب خان نے راولپنڈی کے جس ڈاکٹر سے رجوع کیا ان کے آلات سے یہ وائرس ان کے جگر پر حملہ آور ہوا۔ورلڈ کپ روانگی سے قبل پی سی بی میڈیکل پینل نے جب تمام کھلاڑیوں کے خون کے نمونے لیے اور انہیں شوکت خانم ہسپتال کی لیبارٹری میں ٹیسٹ کرایا گیا تو پی سی بی میڈیکل پینل کو پتہ چلا کہ نوجوان کرکٹر کے خون میں ہیپاٹائٹس سی کا وائرس موجود ہے جس کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کروا کر اس کی تصدیق کی گئی تاہم اس کے لیے نیا سیمپل نہیں لیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق شاداب خان نے بتایا کہ انہوں نے چند دنوں قبل دانت میں تکلیف کے بعد پنڈی میں ایک دندان ساز سے رجوع کیا تھا جس کے آلات سے وائرس نے حملہ کیا۔پی سی بی ذرائع کے مطابق لندن میں ڈاکٹر کی تشخیص کے بعد علاج شروع ہوچکا ہے،عام طور پر یہ علاج تین ماہ جاری رہتا ہے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ پْرامید ہے کہ دو ہفتے میں اگر شاداب خان کو کمزوری محسوس نہ ہوئی تو وہ ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق شاداب خان روازنہ کی بنیاد پر تین ماہ تک دوائیں استعمال کریں گے، دو ہفتے بعد ہونے والے مزید ٹیسٹ سے یہ بھی پتہ چلے گا کہ خون میں ہیپاٹائٹس سی کے وائرس کی کتنی مقدار ہے اور اس کے اثرات کیا ہیں۔