اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کے اعزازی عہدے رکھنے والے چیئرمین شہریار خان اور ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی سمیت دیگر افسران کا مراعات نہ لینے کا ڈرامہ بے نقاب ہو گیا ،وزارت بین الصوبائی رابطہ نے کرکٹ بورڈ کے بابوز کے تین سالوں کے دوران اٹھنے والے کروڑوں روپے کے غیر ملکی
دوروں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر ڈالی۔ وزارت کی جانب سے پیش کی گئی دستاویز میں بتایا گیا کہ پی سی بی کے چیئرمین پی سی بی شہریار خان اور ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی سمیت دیگر با اثر افسران کے تین سالوں کے دوران بھارت، انگلینڈ، یو اے ای، سری لنکا سمیت دیگر غیر ملکی دوروں پر کروڑوں روپے اڑا ئے گئے لیکن کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان کا دورہ کر سکی نہ ہی انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو سکی۔ دستاویز کے مطابق پی سی بی کے با اثر عہدداران کیلئے کرکٹ بورڈ سونے کا انڈہ دینے والی مرغی بن گئی اور بورڈ نے نجم سیٹھی سمیت شہریار خان کے غیر ملکی دوروں پر کروڑوں روپے خرچ ڈالے اور ارباب اختیار کے دوروں کے باوجود ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی نہ ہو سکی۔نجم سیٹھی نے بطور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے تین سالوں میں 27غیر ملکی دورے کئے جن پر 1کروڑ 2لاکھ روپے خرچ کئے
گئے اور ان دوروں کے دوران نجم سیٹھی نے ڈیلی الاونس کی مد میں 50لاکھ روپے بھی وصول کئے۔ شہریار خان کے بطور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی حیثیت سے 11دوروں پر 55لاکھ خرچ کئے گئے جبکہ لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہوں لینے والے بورڈ کے افسران بھی اس بہتی گنگا سے
مستفید ہوتے ہوئے اور غیر ملکی دورے کرنے کی دوڑ میں پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نمبر ون رہے جن کے 32دوروں پر 87لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ دستاویز کے مطابق جنرل منیجر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کے بھی 23غیر ملکی دورو ں پر 1کروڑ3لاکھ روپے کے اخراجات آئے
جبکہ جنرل منیجر لاجسٹک اسد مصطفی کے دوروں پر بھی 1کروڑ3لاکھ خرچ کئے گئے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کے باوجود پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے ممبران کو راضی رکھنے کیلئے انہیں 71لاکھ روپے کے غیر ملکی دورے کروا ڈالے جنہیں مختلف دوروں کے
دوران آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور متحدہ عرب امارات بھیجا گیا جس کے تحت پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے رکن منصور علی خان کے دورے پر 13لاکھ 72ہزار، شکیل شیخ کے دورے پر 7لاکھ 92ہزار، اعجاز فاروقی کے دورے پر 4لاکھ 74ہزار، اعجاز چوہدری کے دورے پر 17لاکھ 30ہزار، یوسف کھوکھر کے دورے پر 17لاکھ 48ہزاراور گل زادہ کے 5لاکھ 65ہزار شامل ہیں۔