جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا، کس کا پلہ بھاری؟

datetime 15  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان( نیوز ڈیسک)پاکستان کا کوارٹر فائنل میں مقابلہ چار مرتبہ کی ورلڈ چیمپیئن سائیڈ آسٹریلیا سے ہو گا جہاں کینگروز کے خلاف پاکستان کا ریکارڈ حریف ٹیم کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک آٹھ مقابلے کھیلے گئے ہیں جس میں سے چار میں فتح نے پاکستانی شاہینوں کے قدم چومے جبکہ بقیہ چار میچوں میں آسٹریلین ٹیم فتحیاب رہی۔

کرکٹ کی تاریخ کے پہلے ورلڈ کپ مقابلے میں 1975 میں دونوں ہی ٹیموں نے اپنا پہلا میچ ایک دوسرے کے خلاف کھیلا تھا اور اس میچ میں ڈینس للی کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت آسٹریلیا نے پاکستان کو 73 رنز سے شکست دی تھی۔

1979 میں ہونے والے مقابلے میں آصف اقبال کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم نے آسٹریلیا کو 89 رنز سے شکست دے کر کینگروز کے خلاف ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ کامیابی سمیٹی تھی۔

1987 کے سیمی فائنل میں پاکستان فیورٹ کی حیثیت سے آسٹریلیا کے مدمقابل تھا لیکن آسٹریلیا نے پاکستان کو شکست دے کر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا کیا اور بعد میں پہلی مرتبہ عالمی چیمپیئن بنا۔

1992 کے ورلڈ میں پاکستان نے حیران کن طور پر آسٹریلیا کو شکست دے کر ٹورنامنٹ میں اپنی جیت کے امکانات برقرار رکھے تھے، اس میچ میں عامر سہیل نے 76 رنز کی فتح گر اننگ کھیلی تھی۔

دونوں ٹیمیں 1999 کے ورلڈ کپ میں دو بار مدمقابل آئیں۔

گروپ میچ میں پاکستان نے انضمام الحق کی شاندار بیٹنگ کی بدولت آسٹریلیا کے خلاف کامیابی حاصل کی لیکن آسٹریلیا نے ورلڈ کی تاریخ کے سب سے یکطرفہ فائنل مقابلے میں پاکستان کو عبرتناک شکست سے دوچار کر کے دوسری مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

2003 ورلڈ میں دونوں ہی ٹیموں نے اپنا پہلا میچ ایک دوسرے کے خلاف کھیلا اور اس میچ میں اینڈریو سائمنڈز کی شاندار کارکردگی کی بدولت آسٹریلیا نے پاکستان کو باآسانی شکست دی تھی۔

پھر دونوں ٹیموں کا آخری مقابلہ 2011 کی گروپ اسٹیج میں ہوا تھا جہاں پاکستان نے سنسنی خیز معرکے میں آسٹریلیا کو چار وکٹ سے زیر کر کے اس کی ورلڈ کپ میں لگاتار 34 فتوحات پر بریک لگا دیا تھا۔

اب ایک بار پھر پاکستان اور آسٹریلیا مدمقابل ہیں لیکن ورلڈ کپ 1992 میں آسٹریلیا کو ہوم گراؤنڈ پر شکست دینے کے باعث پاکستان کو آسٹریلیا پر معمولی سبقت حاصل ہے۔

پرتھ کے مقام پر پاکستان کی کمزور ٹیم نے آسٹریلیا کو 48 رنز سے شکست دے کر ورلڈ کپ میں اپنا سفر برقرار رکھا تھا اور بالآخر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

اب دیکھتے ہیں کہ کیا مصباح الحق کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم 1992 کی تاریخ دہرا پاتی ہے یا فیورٹ آسٹریلین ٹیم فتح حاصل کر کے ورلڈ کپ میں گرین شرٹس کے سفر کا اختتام کر دے گی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…