ایک لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو بہت پسند کرتے تھے اور ایک دوسرے سے شادی کرنا چاہتے تھے۔ لڑکی کے گھر والے لڑکے کو بلکل پسند نہیں کرتے تھے اور ہر وقت لڑکی کو کستے تھے کہ اس لڑکے کا کوئی فیوچر نہیں ہے۔ لڑکی اکثر غصے میں رہتی تھی اور سارا غصہ ہر بار بیچارے لڑکے پر نکلتا تھا کیونکہ لڑکی گھر والوں کے آگے نہیں بول پاتی تھی۔
ایک دن دونوں باتیں کر رہے تھے کہ لڑکے نے بتایا کہ میرا ابراڈ میں ایک یونیورسٹی میں داخلہ ہو گیا ہے اور بہت اچھی یونیورسٹی ہے، آگے انشاء اللہ مستقبل بھی بہت روشن ہو گا۔مجھے بتاؤ میرے سے شادی کروگی؟ لڑکی گھر والوں کی باتوں سے تنگ ضرور پڑتی تھی لیکن وہ لڑکے کوتہہ دل سے پیارکرتی تھی اور اس کے مستقبل کے تاریک یا روشن ہونے سے لڑکی کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑتا تھا۔سو بولی ہاں ضرور۔۔آئی لو یو بیبی!۔۔لڑکی نے گھر جا کر سب کو بتا دیا کہ جتنا شور مچانا ہے مچا لو میں اسی سے شادی کروں گی۔ گھر والوں نے کیا کر لینا تھا مان گئے۔لڑکی کی لڑکے سے منگنی کر دی۔لڑکا باہر چلا گیا پڑھنے اور لڑکی نے ادھر جاب شروع کر دی۔ دونوں پورا دن ایک دوسرے سے بات کرنے کو بے تاب رہتے۔ کافی مشکل تھا ایک دوسرے کے بغیر وقت گزارنا مگر دونوں محنت کر رہے تھے اور سب کچھ ٹھیک تھا۔ ایک دن لڑکی بس کا انتظار کر رہی تھی کہ ایک گاڑی فٹ پاتھ پر چڑھ دوڑی اور لڑکی سے بری طرح ٹکرا گئی۔لڑکی نے جب آنکھ کھولی تو وہ ہسپتال میں تھی ۔ اس کے ماں باپ بہت رو رہے تھے، اس نے دل میں شکر کیا کہ بچ گئی تھی، اسے رہ رہ کر لڑکے کا خیال آرہا تھا کہ وہ پریشان ہو گا کہ اس نے آج فون کیوں نہیں کیا۔
لڑکی اس کا نام لینے کی کوشش کر رہی تھی لیکن اس کے منہ سے آواز ہی نہیں نکل رہی تھی۔ آخر اس نے ماں کو دیکھا کہ یہ کیا ماجرا ہے تو ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ حادثے میں اس کی آواز چلی گئی تھی۔ وائس باکس ڈیمج ہو گیا تھا اور ڈاکٹر کے مطابق وہ کبھی بھی نہیں بول سکتی تھی۔ وہ روتی رہی، ہفتہ بھر ہسپتال میں گزرا اور وہ زیادہ تر خاموشی سے روتی رہتی تھی۔
ہسپتال سے ڈسچارج ہوئی گھر آئی تو ایک بھیانک حقیقت اس کی منتظر تھی۔ فون کی گھنٹی بند ہی نہیں ہوتی تھی۔ سب جانتے تھے کہ اس کا منگیتر بیچارہ پریشانی میں دن رات فون کرتا رہتا ہے۔ لڑکی علیحدہ پریشان تھی کہ اب اس کو کیا بتاؤں اور کیوں زندگی بھر اس کے لیے بوجھ بنوں۔ دن رات فون بجتا رہتا۔ لڑکی نے آخرکار فیصلہ کر لیا اور اس کو خط لکھا کہ مجھے کوئی اور پسند آگیا ہے اور میں منگنی توڑ رہی ہوں،
ساتھ میں لڑکی نے منگنی کی انگوٹھی بھی واپس پارسل کر دے تھی۔بس آج سے میرا اور تمہارا کوئی ناتا نہیں ہے۔ لڑکی کی اداسی اس کے باپ سے نہ دیکھی جاتی تھی اس نے سوچا کہ شہر بدل لیتے ہیں، ماحول بدلے گا تو اسے بھی بھول جائے گی اور نئی زندگی کی ابتداء کر لے گی۔ دوسرے شہر چلے گئے، لڑکی نے سائن لینگوئیج کی کلاسز لینا شروع کر دیں۔ ایک سال گزر گیا،
لڑکی آج بھی اس لڑکے کو بلکل نہیں بھولی تھی مگر اس کو کبھی فون نہیں کرتی تھی۔ ایک دن اس کی بیسٹ فرینڈ کا فون آیا اور وہ بولی کہ وہ لڑکا پاکستان آیا ہوا ہے اور ہر وقت تمہارا پوچھتا رہتا ہے۔ اس نے ماں سے کہا کہ فون پر اس کی دوست کو بتا دیں کہ لڑکے کو کچھ نہیں بتانا۔ دو دن بعد اسی دوست نے لڑکی کے گھر ایک خط بھیجا۔ لڑکی نے خط کھولا تو اس لڑکے کی شادی کا کارڈ تھا۔ یہ رونے لگ گئی
اور کارڈ کھولا تو اس میں لڑکی کی جگہ میں اس کا اپنا نام لکھا تھا۔ ایک دم اس کو غصہ آگیا کہ یہ کیا گھٹیا مذاق ہے، ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ اپنی دوست کو فون کر کے بے عزت کرے کہ وہ لڑکا سامنے دروازے پر آن کھڑا ہوا۔ اس کے تو جیسے ہوش ہی اڑ گئے۔لڑکا آہستہ آہستہ سائن لینگوئیج میں بولا : میں نے ایک سال سائن لینگوئیج سیکھی ہے تمہارے لیے ابھی بھی میں اس میں اتنا اچھا نہیں ہوں۔
میں ہمارا وعدہ نہیں بھولا اور تمہیں بھی نہیں بھولنے دوں گا۔ میں ابھی بھی تم سے اتنا ہی پیار کرتا ہوں اور اگر تم اجازت دو تو تمہاری آواز بننا چاہتا ہوں۔ بتاؤ؟۔ لڑکے کی یہ بات سن کر اور اس کے ہاتھ میں منگنی کی انگوٹھی واپس دیکھ کر لڑکی آخرکار مسکرا دی۔ کبھی بھی کسی کا دل نہیں توڑنا چاہیے ہے، وہ لڑکی اپنا غصہ ماضی میں اس لڑکے پر اتار تی تھی اور اس کو ڈانٹتی تھی تب وہ یہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ اس کی آواز بھی اس سے چھن سکتی تھی
اور لڑکا اس سے بہت پیار کرتا تھا پھر بھی اس کی دل آزاری بھی سہتا تھا۔ سب سے بڑی بات زندگی میں ہر دم کبھی کچھ کبھی کچھ اور مسلئے مسائل آتے ہی رہتے ہیں یہ نارمل بات ہے، ان سے بھاگ کر کیا ملتا ہے، کچھ بھی نہیں، اپنے ہر مسلئے کو حل کرنے کی سعی کرنی چاہیے ہے کیونکہ ہر پرابلم کا کوئی نا کوئی حل ضرور ہوتا ہے۔