علامہ اقبال ایک بار سیالکوٹ سے ریل گاڑی میں لاہور جارہے تھے۔ شیخ اعجاز احمد بھی اس ٹرین سے انٹر کلاس میں سفر کررہے تھے۔ سمبڑیال اسٹیشن پر جب ٹرین ٹھہری، تو شیخ صاحب سیکنڈ کلاس میں علامہ اقبال سے کھانے کیلئے دریافت کرنے آئے۔ اسی ڈبے میں ککے زئی خاندان کے ایک بزرگ بیٹھے تھے، جب انہیں پتہ لگا کہ شاعر مشرق ان کے ہم سفر ہیں تو انہوں نے حیرت و مسرت کے ملے جلے انداز میں کہا ”یہ ڈاکٹر محمد اقبال ہیں؟ ان سے میرا تعارف کرا دیجئے۔“
علامہ اقبال نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ ان سے ہاتھ ملایا ا اور اپنی سگریٹ کی ڈبی کھول کر ایک سگریٹ پیش کی، ہم سفر بزرگ نے علامہ اقبال کے ہاتھ سے وہ سگریٹ لے لی، مگر سگریٹ کو سلگانے کی بجائے اسے جیب میں رکھ لیا۔ علامہ اقبال کو حیرت ہوئی۔ انہوں نے پوچھا کہ ”آپ نے سگریٹ سلگائی نہیں؟“ وہ صاحب بولے کہ ”یہ متبرک سگریٹ میرے خاندان میں یادگار کے طور پر محفوظ رہے گی“ علامہ اقبال اس پر مسکرا دیئے۔ انہوں نے دوسری سگریٹ دیتے ہوئے فرمایا ”اچھا تو اس سے شوق فرمائیے۔“ ہم سفر بزرگ نے دوسری سگریٹ بھی سلگائے بغیر جیب میں رکھ لیا…. علامہ اقبال مسکرائے اور چپ ہوگئے۔