اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایمان کیا ہے؟ اسے سمجھنے کی ضرورت ہے، ایمان صبر اور معاف کرنے کا نام ہے۔ ایک بارآپﷺ کھانا کھا رہے تھے، وہاں سے ایک طوائف کا گزر ہواجس نے آپ ﷺ پر طنز کیا کہ کیسا نبی ہے جو اکیلے کھانا کھا رہا ہےاور کسی کو پوچھتا ہی نہیں۔ آپ ﷺ نے اس طوائف کی بات سن کر جواب دیا کہ آئو تم بھی
بیٹھو اور وہ طوائف آ کر آپ ﷺ کے دستر خوان پر بیٹھ گئی۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ وہ عورت تو آپ ﷺ پر طنز کر رہی تھی، اس نے آپ ﷺ کو مزید تنگ کرنے کیلئے کہا کہ میں ایسے نہیں کھائوں گی، جو آپ ﷺ کے منہ میں ہے وہ نکال کر مجھے کھلائیں، اس عورت کا خیال تھا کہ اب آپﷺ یہ کہیں گے کہ اس عورت کو مار کر باہر نکال دو لیکن آپ ﷺ کا اخلاق ایسا تھا کہ آپﷺ نے اپنے منہ سے نوالہ نکالا اور اپنے ہاتھوں سے اس عورت کے منہ میں ڈال دیا۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جونہی نبی ﷺ کے منہ کا لقمہ اس عورت کے منہ میں گیا اس نے فوراََ کلمہ پڑھ لیا اور بعد میں اس کا شمار مکے کی سب سے با حیا عورتوں میں ہوا۔