ایک دن خلیفہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اپنے ایک شاگرد سے فرمایا کہ تمہیں اپنا اور حضور ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہاخاتون جنت کا ایک واقعہ نہ سناؤں؟ شاگرد نے عرض کیا۔ ضرور سنائیے۔ فرمایا کہ سرکار دو عالم ﷺ کی عزیز ترین بیٹی سیدۃ النساء فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا اپنے ہاتھ سے چکی پیستی تھیں۔جس کی وجہ سے ان کے ہاتھ میں گٹے پڑ گئے تھے۔ مشکیزے میں پانی بھر کر لاتیں جس کے سبب ان کے شانوں پر مشک کی رسی کے نشان پر گئے تھے۔
سارے گھر میں جھاڑو بھی خود ہی دیتیں جس کے باعث ان کے کڑے میلے ہو جاتے۔ کھانا پکانا کپڑے دھونا۔ بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش اس پر میری خدمت، خاتون جنت پریشان ہو جاتیں اتفاق سے ایک مرتبہ حضور ﷺ کی خدمت میں چند غلام اور باندیاں آئیں میںنے سیدہ سے کہا کہ تم بھی جا کر حضور ﷺ سے ایک خدمت گار مانگ لو تاکہ گھریلو کام کاج میں تمہیں کچھ مدد مل جایا کرے۔ وہ حضور ﷺ کی خدمت میں تشریف لے گئیں لیکن وہاں مجمع تھا اس لیے شرم کے مارے واپس چلی آئیں۔ دوسرے دن حضور ﷺ خود ہمارے گھر تشریف لائے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا کہ کل تم کس کام کے لیے گئی تھیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ سیدہ تو شرم سے چپ تھیں۔ مگر میں نے ان کی ساری پریشانیاں جو چکی پیسنے، پانی بھرنے، جھاڑو دینے اور دوسرے گھریلو کاموں میں ہوتی تھیں۔ حضور ﷺ سے بیان کر دیں۔ حضرت فاطمہ نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ﷺ میرے اور علی کے پاس ایک ہی بستر ہے اور وہ بھی مینڈھے کی ایک کھال ہے جسے بچھا کر رات کو سوتے ہیں اور صبح کو اسی پر دانہ گھاس ڈال کر اونٹ کر کھلاتے ہیں۔سرکار ﷺ نے فرمایا بیٹی صبر کر۔ اللہ کے نبی حضرت موسیٰ اور ان کی بیوی کے پاس دس سال تک ایک ہی بچھونا تھا اور وہ بھی حضرت موسیٰ کا چوغا۔ بیٹی تقویٰ اختیار کر اپنے رب کا فریضہ ادا کرتی رہ اور گھر کے کام کاج کو انجام دیتی رہ البتہ سونے سے پہلے 33مرتبہ سبحان اللہ 33مرتبہ الحمد للہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کر کہ یہ خادم سے زیادہ اچھی چیز ہے۔