جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

یہ روضہ بھی وہاں ملے گا؟

datetime 14  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ اس زمانے کا ذکر ہے جب سعودی عرب میں آج کی طرح دولت کی ریل پیل نہ تھی اور اس ملک کی معیشت کا دارو مدار زیادہ ترحج کے موقع پر آنے والے حاجیوں سے ہونے والی آمدنی پر تھا آبادی بہت غریب تھی اور بڑی مشکل سے گزارہ ہوتا تھا۔ مولانا ظفر احمد عثمانی رحمتہ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ میں اس زمانے میں حج کے بعد مدینہ منورہ گیا۔ ہم لوگوں نے کھانا کھانے کے بعد دستر خوان کو لے کر ایک ڈھیر پر جھاڑ دیا تاکہ روٹی کے بچے کھچے ٹکڑوں اور ہڈیوں کو جانور کھا جائیں۔

تھوڑی دیر کے بعد جب میں اپنے کمرے سے باہر نکلا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ایک خوبصورت آٹھ نو سال کا بچہ ان ٹکڑوں کو چن چن کر کھا رہا ہے مجھے سخت افسوس ہوا بچے کو ساتھ لے کر قیام گاہ میں آیا اور اسے پیٹ بھر کے کھانا کھلایا۔ کیونکہ میں ایسی ہستی کے شہر میں تھا جو غریبوں کو والی اور غلاموں کا مولا تھا۔ میرے اس برتاؤ کو دیکھ کر بچہ بے حد متاثر ہوا میں نے چلتے وقت اس سے کہا کہ بیٹے تمہارے والد کیا کرتے ہیں اس نے کہا میں یتیم ہوں۔میں نے کہا، بیٹے! تم میرے ساتھ ہندوستان چلو گے؟ وہاں میں تم کو اچھے اچھے کھانے کھلاؤں گا عمدہ عمدہ کپڑے پہناؤں گا۔ اپنے مدرسے میں تمہیں تعلیم دوں گا جب تم عالم فاضل ہو جاؤ گے و میں خود تم کو یہاں لے کر آؤں گا اور تمہیں تمہاری والدہ کے سپرد کر دوں گا۔ تم جاؤ اپنی والدہ سے اجازت لے کر آؤ۔ لڑکا بہت خوش ہوا اور اچھلتا کودتا اپنی والدہ کے پاس گیا۔ وہ بیچاری بیوہ دوسرے بچوں کے اخراجات سے پہلے ہی پریشان تھی اس نے فوراً اجازت دے دی۔بچہ فوراً آیا اور مولانا کو بتایا کہ میں آپ کے ساتھ جاؤں گا میری ماں نے اجازت دے دی ہے پھر پوچھنے لگا کہ آپ کے شہر میں یہ چھولے ملتے ہیں جو یہاں ملتے ہیں۔ مولانا عثمانی نے بتایا بیٹے! یہ ساری چیزیں وافر مقدار میں تمہیں ملیں گی مولانا کا بیان ہے کہ میری انگلی پکڑے پکڑے مسجد نبوی (ﷺ) وہ میرے ساتھ آیا اور ٹھٹک کر کھڑا ہو گیا سرکار ﷺ کے روضے کو دیکھا اور مسجد کے دروازے کو اور دریافت کیا بابا! یہ دروازہ اور یہ روضہ بھی وہاں ملے گا؟

میں نے اس سے کہا کہ بیٹا اگر وہاں مل جاتا تو میں یہاں کیوں آتا؟ لڑکے کے چہرے کا رنگ بدل گیا میری انگلی چھوڑ دی بابا! تم جاؤ اگر یہ نہیں ملے گا تو میں ہرگز ہرگز اس دروازے کو چھوڑ کر نہیں جاؤں گا بھوکا رہوں گا پیاسا رہوں گا اس دروازے کو دیکھ کر میں اپنی بھوک اور پیاس اس طرح بجھاتا رہوں گا جس طرح آج تک بجھاتا رہا ہوں یہ کہہ کہ بچہ رونے لگا اور اس کے عشق کو دیکھ کر میں بھی رونے لگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…