عبداللہ بن سلام یہودیوں کا مشہور عالم تھا کتابوں میں انکا ذکر ہے کہ یہ بے حد ہوشیار اور چالاک انسان تھے۔۔مکالمے انداز گفتگو اور شیشے میں اتارنا انکے بائیں ہاتھ کا کمال تھا ۔ مناظر ایسا کہ سننے والا سنتا اوردیکھنے والا دیکھتا رہ جاتا ۔ یہودیوں نے سوچ بچار کے بعد عبداللہ بن سلام کو نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس مناظرہ کرنے بھیجا ۔
نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اجازت سے مناظر عبداللہ کو آنے کی اجازت دے دی گئی بارگاہ نبوت میں قدم رکھا تو سامنے ہی نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کھڑے تھے ان پہ نظر پڑی تو دیکھتے ہی رہ گئے ، نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ” آو یا عبداللہ مرحبا میں آپکو خوش آمدید کہتا ہوں”” اے اللہ کے نبی میں کتنا خوش قسمت انسان ہوں آپ مجھے کلمہ پڑھائیں ”
نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انکو کلمہ پڑھا کر غسل کرادیا اور اسے دائرہ اسلام میں داخل کردیا جس سے ہم آجکل لوگوں کو باہر کررہے ہیں۔ یہودیوں نے جب اپنے عالم کو دیکھا کہ یہ تو مسلمان ہوگیا ہے تو کہنے لگے ناس ہو تیرا ہم نے تم کو چن کر بھیجا تھا تم کو سب سے زیادہ دانا سمجھ کر منتحب کیا تھا اور تم خود اسکے ساتھی بن گئے خود ہی اسکے چاہنے والے بن گئے ہماری تو تم نے ناک کٹوا دی”عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف دیکھ کر اشارے سے کہا ” زرا اس چہرے کا دیدار غور سے کرو ! کیا یہ چہرہ کسی جھوٹے انسان کا ہے ! اللہ کی قسم یہ چہرہ کسی صورت کسی جھوٹے انسان کا دکھائی نہیں دیتا ۔