اتفاقاً فاطمہؒ ان کے کمرے میں چلی آئیں تو کیا دیکھا کہ وہ جائے نماز پر بیٹھے اپنے چہرے پر ہاتھ رکھ کر زار و قطار رو رہے ہیں۔ آنسوؤں نے ان کے رخسار اور داڑھی کو بھگو دیا ہے۔ بیوی اپنے شوہر کی یہ حالت دیکھ کر گھبرا گئیں۔ پوچھا، آپ کیوں رو روہے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا۔ فاطمہ ؒ ! بڑے افسوس کی بات ہے کہ مجھے اس امت کا والی بنا دیا گیا ہے۔ اس طرح میرے اوپر اس امت کے بھوکوں، فقیروں، مریضوں، بے چاروں، یتیموں، بیواؤں، مظلوموں، مسافروں، عیال داروں، کم آمدنی والوں اور ان جیسوں کی ذمے داری لاد دی گئی ہے۔ یہ لوگ دور دراز علاقوں اور دور کے فرما لیا کرتے تھے؟ عمر بن عبدالعزیز نے جواب دیا۔ رسول ﷺ کے لئے تو وہ ہدیہ ہوتا تھا مگر ہمارے لئے یہ رشوت ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
ویل ڈن شہباز شریف
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
وفاقی حکومت نے ملازمین کی موجیں لگادیں،ایڈوانس پنشن جاری کر دی
-
طلبہ میں 7 لاکھ کروم بُکس تقسیم کرنے کا اعلان
-
چیئرمین این آئی آر سی جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی عہدے سے مستعفی















































