بادشاہ کی شان میں قصیدے پڑھے جا رہے تھے۔ دربار میں ایک مہمان فلسفی بھی موجود تھا، جو بادشاہوں کی اس انداز کی مدح سرائی سے نا واقف تھا۔ اس نے قصیدے کے خاتمے پر یہ دیکھا کہ بادشاہ نے خوش ہو کے ایک قصیدہ گو شاعر کو بیش بہا انعام و اکرام سے نواز دیا ہے۔
فلسفی نے اس شاعر سے پوچھا۔ ” اے دربار کے قادر الکلام شاعر کیا تیرے ممدوح میں وہ ساری خصوصیات موجود ہیں جن کا تو نے اپنے اشعار میں ذکر کیا ہے؟”
شاعر نے مصلحت اندیشی سے سکوت اختیار کیا۔ فلسفی نے بادشاہ سے پوچھا۔ ” کیا حضور والا ان اوصاف سے متّصف ہیں جن کا شاعر نے اپنے قصیدے میں ذکر کیا ہے؟”
بادشاہ نے جواب دیا۔ ” تم اس دربار میں نووارد ہو۔ یہاں بادشاہوں کی شان میں شعرا اسی قسم کے قصیدے کہتے اور پڑھتے رہتے ہیں!”
فلسفی نے جواب دیا۔ ” بادشاہ! خدا آپ کو سلامت رکھے لیکن میں تو ایک سیدھی سچی بات جانتا ہوں وہ یہ کہ سچ کے ساتھ موت اس زندگی سے بہتر ہے جو جھوٹ کے بل پر قائم ہو!”
بادشاہ
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
ویل ڈن شہباز شریف
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
وفاقی حکومت نے ملازمین کی موجیں لگادیں،ایڈوانس پنشن جاری کر دی
-
طلبہ میں 7 لاکھ کروم بُکس تقسیم کرنے کا اعلان
-
چیئرمین این آئی آر سی جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی عہدے سے مستعفی















































