ابراہیم بن ادھم اور شفیق بلخی مکّے کی مسجد میں یک جا ہوئے۔ دورانِ گفتگو شفیق بلخی نے ابنِ ادھم سے پوچھا۔ ” روزی کے بارے میں آپ کیا کرتے ہیں؟”
ابراہیم بن ادھم نے جواب دیا۔” مل جائے تو خدا کا شکر ادا کرتا ہوں ورنہ صبر اختیار کرتا ہوں۔”
شفیق بلخی نے کہا۔ ” ہماری گلی کے کتّے بھی یہی کرتے ہیں!”
ابراہیم بن ادھم نے پریشان ہو کے سوال کیا۔ “آپ کا طریقہ کیا ہے؟”
شفیق بلخی نے جواب دیا۔ ” مل جائے تو صدقہ کر دیتا ہوں اور نہ ملے تو صبر سے کام لیتا ہوں!”
ابراہیم بن ادھم اور شفیق بلخی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
ویل ڈن شہباز شریف
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
وفاقی حکومت نے ملازمین کی موجیں لگادیں،ایڈوانس پنشن جاری کر دی
-
طلبہ میں 7 لاکھ کروم بُکس تقسیم کرنے کا اعلان
-
چیئرمین این آئی آر سی جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی عہدے سے مستعفی















































