بحث یہ چھڑی ہوئی تھی کہ قدرو قیمت میں بھائی کا مرتبہ زیادہ ہے یا دوست کا؟ ایک کا خیال تھا بھائی دوست سے زیادہ قیمتی اور اہم ہوتا ہے۔ دوسرا کہتا تھا بھائی تو یْوسف کے بھی تھے۔ جنھوں نے یوسف علیہ السلام کو کنوئیں میں دھکیل دیاتھا اور پھر انھیں بازار مصر میں فروخت کر دیا تھا اس لیے بھائی کے مقابلے میں دوست کا مرتبہ زیادہ ہے۔ جب کافی دیر کے بحث مباحثے کے بعد بھی دونوں کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تو انھوں نے نوشیرواں کے وزیر بزر چمہر کو حکم بنایا اور سارا مسئلہ اس کے سامنے رکھ کے پوچھا۔ ” اب ! آپ یہ بتائیں کہ آپ کی نگاہ میں بھائی کی قدر زیادہ ہے یا دوست کی؟”
بزرچمہر نے جواب دیا۔ ” بھائی کی لیکن اس کے ساتھ شرط یہ ہے کہ وہ آپ کا دوست بھی ہو۔”
بحث
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں