وہ کسی ضُرورت سے علی الصباح گھر سے نکلے اور دوپہر تک اپنی زمینداری کی حُدود میں بھوکے پیاسے پھرتے رہے۔ شیو راج سنگھ کو بُھوک پیاس نے نڈھال کر دیا تھا۔ میلوں کی مسافت نے ان کے ساتھ ہی گھوڑے کو بھی پریشان کر دیا تھا۔ گرمی کی حدّت اور شدّت سے گھوڑے کی زبان باہر نکل آئی تھی۔ جب شیوراج سنگھ گھر واپس پہنچے تو اُن کی بھاوج چوکے میں بیٹھی اُن کا انتظار کر رہی تھی۔
شیو راج سنگھ گھوڑے سے اُترتے ہی خدمت گا ر سے بولے۔ ” جا گھوڑے کو پانی پلا دے اور اس کے سامنے دانہ ڈال دے۔”یہ کہہ کر جوتے پہنے ہوئے شیو راج سنگھ چوکے میں بھاوج کے پاس پہنچ گئے۔ بھاوج نے تیوریوں پر بل ڈالے اور جوتوں پر نظریں جمائے ہوئے بولی۔ ” کیوں شیو راج سنگھ جی! کیا تم نے ہندو دھرم کے اُصول چھوڑ دیے اور نِرے تک (مُسلمان) ہو گئے ہو!”شیو راج سنگھ نے جواب دیا۔ ” نہیں جی، میں تو اب بھی ہُندو ہی ہوں تم نے ایسی بات کیوں کہی؟”بھاوج نے بگڑ کر کہا۔ ” ترکوں کی طرح جُوتے پہنے ہی پہنے رسوئی میں چلے آئے۔ مجھے تو تم ترک ہی نظر آتے ہو اس وقت !”شیو راج سنگھ کی تیوری پر بل پڑ گئے، خفا ہو کر بولے۔ ” تم مجھے ترک ہونے کا طعنہ دے رہی ہو!” اس کے فوراً بعد دہ رسوئی سے باہر آ گئے اور باہر جاتے ہوئے بولے۔ ” اگر تم مجھے ترک سمجھتی ہو تو میں ترک ہی سہی، میں ترک ہو کے بھی دکھائے دیتا ہُوں۔”رسوئی سے نکل کر سیدھے مسجد میں پہنچے اور اس کے امام کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا۔ شیو راج سنگھ کا اسلامی نام سراج الدین رکھ دیا گیا!!”یہی نو مسلم سراجُ الدّین شبلی نعمانی کے وہ پہلے بزرگ ہیں جن سے اس خاندان میں اسلام داخل ہُوا۔