1979میں جب خانہ کعبہ پر شدت پسندوں نےحملہ کیا تو سعودی فرمانروا شاہ خالد نے 32 علماء پر مشتمل سپریم کونسل کا اجلاس فوری طور پر طلب کر لیااور خانہ کعبہ کے دفاع کیلئے پاکستانی حکومت سے رابطہ کیاگیا اور درخواست کی کہ پاکستان خانہ خدا کے دفاع کیلئے اقدامات کرے جس پر جنرل ضیاء الحق نے ایس ایس جی کمانڈوز کا ایک دستہ ترتیب دیا اور اسے حرم کی پاسبانی کیلئے بھیجا گیا ۔
کہا جاتا ہے کہ اس دستے کی کی قیادت اس وقت میجر پرویز مشرف کر رہے تھے ۔انہوں نے آپریشن سے پہلے کعبہ کی حرمت کے لیے جوانوں کو جان دینے پر آمادہ کیا ۔ نہایت کم وقت میں آپریشن کی منصوبہ بندی کی گئی ۔ پاکستانی کمانڈوزنے دہشت گردوں کے سنائپرز سے نمٹنے کے لیے ایک عجیب ترکیب استعمال کی اور پورےمسجدالحرام میں پانی چھوڑا گیا ۔ پھر اس دستے کے کمانڈر نے سعودی حکومت سے فرمائش کی کہ ان کے جوانوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے مسجد میں جگہ جگہ ڈراپ کیا جائے ۔سعودی حکومت نے اس میں لاحق شدید خطرے اور حیرت کا اظہار کیا لیکن پاک آرمی کے اصرار پر انہیں مسجد میں گرایا جانے لگا ۔ جس وقتانہٰیں مسجد میں گرایا گیا اسی وقت پوری مسجد کی گیلی زمین میں کرنٹ چھوڑا گیا جسکی وجہ سے دہشت گردوں کے شارپ شوٹرز اور سنائپرز کچھ دیر کے لیے غیر مؤثر ہوگئے ۔ پاک فوج نے غیر معمولی سرعت سے تمام دہشت گردوں پر قابو پالیا اور سب کو فوری طور پر گرفتار کر لیا ۔ تمام یرغمالیوں کو رہائی دلائی گئی۔اس طرح اللہ تعالی نے یہ عظیم سعادت پاکستان کو عطا کی۔ اللہ ہمارے ان روحانی مراکز مکہ و مدینہ کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ اور انہیں حاسدوں کے شر سے محفوظ و مامون رکھے۔آمین