پیر‬‮ ، 08 دسمبر‬‮ 2025 

مردہ سمجھے جانے والے منجمد شخص کی زندگی بچانے کا انوکھا واقعہ

datetime 7  مارچ‬‮  2016 |

لندن(نیوز ڈیسک)امریکی ریاست پینسلوینیا کے ایک اسپتال میں ایک ایسا مریض لایا گیا جو رات بھر برف میں منجمد رہا تھا، اس کی نبض ڈوب چکی تھی اور جسم برف کی سل بن چکا تھا غرض اس میں زندگی کے کوئی آثار باقی نہیں بچے تھے۔ طبی امدادی کارکن 25 سالہ نوجوان جسٹن اسمتھ کو جائے وقوع سے مردہ سمجھ کر ‘لی ہائی ویلی اسپتال’ لائے تھے لیکن، وہاں ہنگامی امداد کےشعبے میں موجود ڈاکٹر جیرالڈ کولمین نوجوان کو مردہ ماننے کے لیے تیار نہیں تھے۔ انھوں نے جسٹن اسمتھ کو زندگی کی طرف واپس لانے کی ایک آخری کوشش کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر ایک معجزہ رونما ہوا، جب جسٹن اسمتھ کے بے جان دل نے دھڑکنا شروع کر دیا ہے۔ یہ ایک انوکھا واقعہ ہے جب ایک انسان 12 گھنٹے ذیلی صفر درجہ حرات میں برف میں منجمد رہنے کے بعد زندہ رہا اور اسے ذہنی اور جسمانی طور پر کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا تھا۔ جسٹن اسمتھ ویک اینڈ کی شب اپنے دوستوں کے ساتھ ایک ریستوران میں تھا اور اگلے روز وہ سڑک کے کنارے برف میں دبا ہوا پایا گیا۔ میڈیکل ڈیلی کے مطابق جسٹن کو اس کے والد ڈان نے سڑک کے کنارے پڑا ہوا پایا تھا، جن کا کہنا تھا کہ وہ سمجھ چکے تھے کہ جسٹن اب دنیا میں نہیں رہا ہے۔ جس وقت طبی عملہ منظر پر پہنچا تو انھیں جسٹن ایک مردے کی طرح بے جان معلوم ہوا جس کی نا تو سانسیں چل رہی تھیں اور نا ہی بلڈ پریشر تھا اس کا جسم ٹھنڈ سے نیلا پڑ چکا تھا طبی عملے کو یقین تھا کہ جسٹن مر چکا ہے۔ اسپتال کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹن کو اسپتال لایا گیا تو ڈاکٹر جیرالڈ کولمین نے اس کا معائنہ کیا تھا لیکن انھیں یقین نہیں تھا کہ وہ مر چکا ہے۔ڈاکٹر جیرالڈ کولمین نے کہا کہ ‘میرا طبی نظریہ بہت سادہ سا ہے، کہ آپ کو مرنے سے پہلے گرم ہونا پڑتا ہے’۔
میرے اندر سے جیسے کوئی کہہ رہا تھا کہ، مجھے اس نوجوان کو ایک موقع دینا چاہیئے۔ انھوں نے اعتراف کیا کہ ان کی کوششیں لاحاصل بھی ہو سکتی تھیں تاہم انھوں نے عملے کو سی پی آر (طبی تکنیک جس میں مریض کے سینے پر دباؤ ڈالا جاتا ہے دل کی دھڑکن واپس لانے کے لیے) شروع کرنے کی ہدایت کی اور دو گھنٹے تک ڈاکٹر اور نرسیں دل کو چالو کرنے کے لیے سی پی آر پر عمل کرتے رہے لیکن، اس کا جسم اتنا ہی سرد اور بے جان رہا۔ جسٹن کو اسپتال پہنچنے کے بعد ڈاکٹروں نے فوری طور پر طبی سرما ذدگی یا ہائپو تھرمیا کے مریضوں کے جان بچانے کے عمل میں مدد دینے والی مشین (ای سی ایم او) کے ساتھ جوڑ دیا تھا۔ یہ مشین خون کو آکسیجن فراہم کرتی ہے۔ اور پھر اس مشین نے کام کر دکھایا اور تین گھنٹے بعد جسم کا درجہ حرارت مخصوص سطح تک پہنچتے ہی جسٹن کے دل نے دھڑکنا شروع کر دیا۔یہ اس کی زندگی بچانے کی طرف ایک بڑی کامیابی لگ رہی تھی لیکن، ڈاکٹر اب بھی اس کے دماغ کے بارے میں متفکر تھے، جو کئی گھنٹوں سے آکسیجن سے محروم تھا۔ عام طور پر آکسیجن کے بغیر چند منٹوں میں انسان کے دماغ کے خلیات مرنا شروع ہو جاتے ہیں لیکن جسٹن کے کیس میں ایسا نہیں لگ رہا تھا اور ڈاکٹر اب بھی پرامید تھے۔ ڈاکٹر جیمز وو نے اس کیس کےحوالے سے بتایا کہ جب انسان کے جسم کا درجہ حرارت بہت کم ہوتا ہے تو یہ آپ کے دماغ اور دوسرے اعضاء کے افعال کو محفوظ کر سکتا ہے۔ ڈاکٹروں نے چار ہفتے تک جسٹن کے ہوش میں آنے کا انتطار کیا اس کا دماغ اس واقعے سے متاثر نہیں ہوا تھا لیکن فروسٹ بائٹ کی وجہ سے اس نے پیروں کے انگوٹھے اور ہاتھ کی دونوں چھوٹی انگلیاں کھو دی ہیں۔
ڈاکٹر جیرالڈ کولمین نے کہا کہ جسٹن غیر معمولی طور پر خوش نصیب ہے اور یہ واقعہ طبی تاریخ میں ایک معجزے سے زیادہ ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق شدید سردی ہمارے جسم کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے یہ سانس اور دل کی رفتار کو سست کر دیتی ہے اور اگر جسم کا درجہ حرارت زیادہ گر جائے تو بے ہوشی یا پھر موت واقع ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر ہمارا جسم صحیح درجہ حرارت کی شرح میں سرد ہو جائے تو، نظام استحالہ (میٹا بولزم ) سست پڑ جاتا ہے اور اس طرح خلیات کو زیادہ آکسیجن کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ اس غیر معمولی کیفیت میں آکسیجن کی کمی سے جنم لینے والا نقصان مریض کو زیادہ متاثر نہیں کرتا ہے۔ اس حالت میں مریض سانس لے سکتا ہے لیکن اس کی دل کی دھڑکن کو سنا نہیں جا سکتا ہے نا ہی اس کا درجہ حرارت معلوم کیا جا سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…