اسلام آباد (این این آئی)محکمہ موسمیات پاکستان نے 25 سے 30 جون تک ملک کے مختلف علاقوں میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ پری مون سون بارشوں کی پیش گوئی کردی۔محکمہ موسمیات کی جانب جاری بیان میں کہا گیا کہ بحیرہ عرب سے ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں مرطوب ہوائیں داخل ہو رہی ہیں اور اس کے علاوہ 25 جون سے ایک مغربی ہواؤں کا سلسلہ ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس موسمی نظام کے زیر اثر 24 جون کی رات سے 30 جون کے درمیان اسلام آباد، راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، کشمیر، گلگت بلتستان، چترال، سوات، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد، ہری پور، پشاور، مردان، صوابی، نوشہرہ، کرم، بنوں، لکی مروت، کوہاٹ میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جب کہ بعض مقامات پر تیز، موسلادھار بارش کی بھی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا کہ ان علاقوں کے علاوہ میانوالی، سرگودھا، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، شیخوپورہ، فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جب کہ بعض مقامات پر تیز، موسلادھار بارش کی بھی توقع ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس سسٹم کے زیر اثر 26 جون کی رات سے 29 جون کے دوران بارکھان، لورالائی، سبی، نصیر آباد، قلات، خضدار، ڑوب، زیارت، موسیٰ خیل، ڈی آئی خان، کرک، وزیرستان، ڈی جی خان، راجن پور، ملتان، بھکر، لیہ، کوٹ ادو، بہاولنگر، پاکپتن، اوکاڑہ میں بھی آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش اور بعض مقامات پر تیز، موسلادھار بارش کی توقع ہے۔
اس میں کہا گیا کہ اس موسمیاتی نظام کے زیر اثر سکھر اور جیکب آباد میں 27 اور 28 جون کو ا?ندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات نے کہا کہ اس سسٹم کے زیر اثر گرمی کی موجودہ لہر میں کمی کا امکان ہے جب کہ موسلا دھار بارشوں کی صورت میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے، اس کے علاوہ پہاڑی علاقوں میں سیلابی صورتحال کا اندیشہ بھی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ موسلادھار بارش اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ، لاہور کے نشیبی علاقوں میں 26 اور 27 جون کو اربن فلڈنگ کا باعث بن سکتی ہے۔
اس کے علاوہ مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں موسلادھار بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے اور ڈی جی خان اور شمال مشرقی بلوچستان کے ملحقہ علاقوں کے پہاڑی ندی نالوں میں سیلاب کا بھی امکان ہے۔بیان میں مسافروں اور سیاحوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پیش گوئی کی مدت کے دوران کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے محتاط رہیں۔اس میں کسانوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ موسم کی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے زرعی معاملات ترتیب دیں۔
محکمہ موسمیات نے کہا کہ آندھی، جھکٹر، گرج چمک اور شدید بارشوں کے باعث کمزور انفرا اسٹرکچر جیسے بجلی کے کھمبے، سولر پینل وغیرہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ آندھی اور تیز بارش کے دوران محفوظ مقامات پر رہیں۔بیان میں تمام متعلقہ اداروں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ الرٹ رہیں اور پیش گوئی کی مدت کے دوران ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک میں گرمی کی شدید لہر کے حوالے سے الرٹ جاری کیا ہے۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ شہری دن کے گرم ترین اوقات میں باہر نکلنے سے گریز کریں، اگر ضروری ہو تو تیز دھوپ میں سر ڈھانپ کر باہر نکلیں۔اس میں کہا گیا کہ اس صورتحال میں بیماروں، بزرگوں اور بچوں کے علاوہ پالتو جانوروں کا خاص خیال رکھا جائے، شدید گرمی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے لیموں پانی اور او آر ایس کا استعمال کیا جائے اور ہلکے اور نرم کپڑے پہنے جائیں، گرمی میں اگر کوئی بیہوش ہوجائے تو سر پر ٹھنڈا پانی ڈالا جائے۔
مزید برآں این ڈی ایم اے نے شدید گرمی کی لہر کے باعث برفانی علاقوں میں گلیشئر پگھلنے کا بھی امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ ادارے ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہیں۔برفانی جھیلوں کے ٹوٹنے سے سیلابی صورتحال (گلوف) کے خدشے سے دوچار علاقے کے مکینوں کو باخبر و محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔این ڈی ایم اے کی ہدایات میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ سے تعاون کریں، سیاح اس دوران ممکنہ گلوف والے علاقے میں سفر اور رہائش سے گریز کریں، بروقت حفاظتی انتظامات گلیشیئر کے پگھلنے سے ہونے والے نقصانات سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
ادھر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ شدید گرمی کے باعث گلیشیئرز پگھلنے کی وجہ سے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں سیلاب کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور کے پی میں درجہ حرارت معمول سے 4 تا 6 ڈگری زیادہ رہنے کی وجہ سے دونوں خطوں میں سیلاب اور گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (گلوف) کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ ممکنہ صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ، مقامی ادارے اور کمیونٹیز چوکس رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں خاص طور پر عید الاضحیٰ کے موقع پر جب چھٹیوں کی وجہ سے شمالی علاقاجات میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگا تو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوگی۔