سود پر قرض لیے جارہے ہیں، پاکستان کا مستقبل تباہ کیا جارہا ہے ،پاور سیکٹر کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے ، سینٹ میں بجٹ پر بحث

16  جون‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ میں اراکین نے اشیاء خوردونونوش کی قیمتوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ سود پر قرض لیے جارہے ہیں، پاکستان کا مستقبل تباہ کیا جارہا ہے ،پاور سیکٹر کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے ،پورے ملک میں گیس نہیں گڈو تھرمل میں اضافی گیس موجود ہے جبکہ کراچی میئر کے انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے معاملے پر جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔

جمعرات کو سینیٹ اجلاس کی صدارت چیئرمین صادق سنجرانی نے کی۔جماعت اسلامی کے سنیٹر مشتاق احمد کراچی میں مئیر کے الیکشن کے معاملے پر بات کرنا چاہتے تھے ، فلور نہ ملنے پر انہوں نے احتجاج کیا۔ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے کراچی میئر کے انتخاب پر ایوان سے واک آئوٹ کرلیا۔ پی پی پی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ نو مئی کے واقع میں ملوث پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین دہشت گرد ہیں،بہرہ مند تنگی کی طرف سے تحریک انصاف کے چیئرمین پر تنقید پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے احتجاج کیا ۔

چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر افنان اللہ اور سنیٹر دنیش کمار کو اپوزیشن کو منانے کی ہدایت کی ۔ بعدازاں بجٹ تجاویز پر دنیش کمار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سینیٹ کی سفارشات کو پلانگ ڈویژن ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے ،سود پر قرض لیے جارہے ہیں، پاکستان کا مستقبل تباہ کیا جارہا ہے ،کس کے کہنے پر دفاع کے بجٹ میں بیس فی صد کمی کی ہے ،فوجی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ پاور سیکٹر کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے ،

پورے ملک میں گیس نہیں گڈو تھرمل میں اضافی گیس موجود ہے ،گڈو تھرمل کی گیس پر مافیا کی نظریں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ گڈو تھرمل کی بحالی کے لئے فنڈز دیئے جائیں ،لاکھڑا پاور پلانٹ 2016سے بند پڑا ہے ،لاکھڑا پاور پلانٹ سے چار روپے کی لاگت سے بجلی پیدا ہو رہی ہے ،لاڑکانہ کے ہسپتال میں مشینری ہی موجود نہیں ،بے نظیر اِنکم سپورٹ کے پیسے ہسپتال پر لگائیں تو لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ ہمارے سامنے ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی سامراج کے کہنے پر آئی ایم ایف شاید معاہدہ نہیں کرنے جا رہا، اب بجٹ میں سے بھی وہ میم میخ نکال رہا ہے،

یہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہے کہ کوئی بین الاقوامی مالیاتی سامراجی ایجنسی کسی خودمختار ملک کے بجٹ کو دیکھے، آئی ایم ایف کے کہنے پر مختلف پالیسیز لائی گئیں،ان پالیسیز سے پاکستان کا محنت کش، کھیت مزدور اور فیکٹری مزدور ہے ان کے روزگار کے اوپر قدغنیں لگیں، موجودہ بجٹ کے وجہ سے یہ خدشہ پیدا ہو رہا ہے کہ ٹیکسٹائل اور سٹیل ملیں ایک ہفتے کے اندر شاید بند ہوجائیں، اس سے فیکٹری مزدور کی بڑی تعداد متاثر اور بے روزگار ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ کے توجہ اس معاملے کی طرف دلواتا ہوں،اس طرح اگر فیکٹری مزدوروں کے ساتھ ہوتا رہا تو یہ مک کے لئے اچھا نہیں ہوگا۔

حکومتی سینیٹر اسد جونیجو نے اپنی ہی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وزیر پٹرولیم نے روس سے آنے والے تیل سے متعلق بیان دیا ہے کہ تیل آ تو گیا ہے لیکن اس کا اثر نہیں ہوگا،اور وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ وہ شپ اتنی گھوم پھر کے آئی ہے کہ مہنگا پڑ گیا ہے، اگر یہ صورتحال ہے توپھر ہم خوش کس بات پر ہو رہے ہیں کہ ہم نے بڑا سستا تیل لے لیا؟ ،حکومت سے کہوں گا کہ ایسے قدم اٹھائیں جس سے عوام کو فائدہ ملے، یہ کہنا کہ شپ اتنا گھوم پھر کے آئی ہے، آپ کو فی الحال ریلیف نہیں ملے یہ قابل قبول نہیں۔

سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہاکہ حکومتی ارکان بجٹ کی بہت تعریف کرکے ہیں اور تجاویز بھی پیش کررہے ہیں ،یہ بجٹ عوام کی توقع کے مطابق نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ تمام الزامات پی ٹی آئی کی حکومت پر لگائے جارہے ہیں مگر کیا آپ نے 14ماہ میں کچھ نہیں کیا۔انہوںنے کہاکہ حکومت کو معلوم نہیں ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہنہوگا یا نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں کہتے تھے کہ جس بجٹ میں عوام کی جیب خالی ہے وہ بجٹ جعلی ہے،بدقسمتی سے اس بجٹ میں عوام کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے بجٹ میں جو اہداف رکھے ہیں کیا وہ اہداف حاصل کئے جاسکیں گے،ماضی میں تو وہ ناکام رہی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی سب سے بڑی ناکامی بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ڈالر کی صورت میں سامنے آئی،دستاویزات کے مطابق وفاق کا سارا پیسہ سود اور قرضوں میں چلاجائے گا تو باقی معاملات کیسے چلیں گے؟۔ انہوںنے کہاکہ بجٹ تو آگیا مگر عوام کو ریلیف نہیں مل سکا اور ان کی زندگی مزید عذاب ہوگئی ہے۔سینیٹر زرقا نے کہاکہ 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتی ہوں،ہمارا جینا مرنا پاکستان اور پاکستانی فوج کے ساتھ ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں 9مئی کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کا بھی مطالبہ کرتی ہوں،پاکستان صرف اشرافیہ کا نہیں یہاں عام لوگوں کی زندگی کیڑے مکوڑوں کی طرح ہوں۔

انہوں نے کہاکہ مجھے کہا گیا زیادہ سچ نہیں بولنا ویگوڈالا آجائے گا۔ انہوںنے کہاکہ معصوم ظل شاہ کو قتل کیا گیا،کسی گھر میں پولیس کا وارنٹ کے بغیر داخل ہونا منع ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مولانافضل الرحمن صاحب کہتے ہیں چیئرمین پی ٹی آئی یہودی ہے ،ہمارے وزیر اعظم کہتے ہیں چیئرمین پی ٹی آئی جنرل گوبل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کے خلاف ایک کیس 30فروری کو بنایا گیا یہ تاریخ تو ہوتی ہی نہیں۔ انہوںنے کہاکہ حفیظ پاشا کہتے ہیں یہ حکومت کا پیش کردہ بجٹ 10کروڑ لوگوں کو خط غربت سے نیچے لے گئے۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…