واشنگٹن (این این آئی)پاکستان کے روس سے سستا تیل لینے کے لیے پہلا آرڈر دینے کے چند روز بعد بائیڈن انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس معاہدے کی مخالفت نہیں کرے گی۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے جب پاکستان کے فیصلے پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ دیکھیں، ہر ملک اپنے خود مختار فیصلے کرنے جا رہا ہے کیونکہ وہ اس کی توانائی کی فراہمی سے متعلق ہے۔
محکمے کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکا نے گزشتہ سال یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد روسی تیل پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے اس طرح کی خریداری کا راستہ کھلا چھوڑ دیا تھا۔انہوں نے وضاحت دی کہ جی 7 کے ذریعے امریکا قیمت کی حد (پرائس کیپ)کا ایک بڑا حامی رہا ہے، اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ روسی توانائی کو مارکیٹ سے دور رکھنے کے لیے اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سپلائی کی مانگ ہے۔امریکا نے گزشتہ بریفنگ میں بھی اشارہ دیا تھا کہ پاکستان روس سے رعایتی قیمت پر تیل خرید سکتا ہے حالانکہ اس نے روسی پیٹرولیم مصنوعات پر واشنگٹن کی حمایت یافتہ قیمت کی حد پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ساتھ ہی ویدانت پٹیل نے خبردار کیا کہ لیکن ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ روسی توانائی کی منڈیاں (ولادی میر)پیوٹن کی جنگی مشین کے لیے پیسے کا باعث نہ بنیں۔
انہوں نے کہاکہ اس طرح ایک بار پھر ممالک اپنے خود مختار فیصلے کریں گے، ہم نے کبھی بھی روسی توانائی کو مارکیٹ سے دور رکھنے کی کوشش نہیں کی۔گزشتہ ہفتے پاکستان نے اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت رعایتی روسی خام تیل کے لیے اپنا پہلا آرڈر دیا تھا جس کا ایک کارگو مئی میں کراچی کی بندرگاہ پر پہنچے گا۔معاہدے کے تحت پاکستان صرف خام تیل خریدے گا، ریفائنڈ ایندھن نہیں، اگر پہلا لین دین باآسانی ہوجاتا ہے تو درآمدات ایک لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچنے کی توقع ہے۔