اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیک )پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ائیر پورٹ پر پیش آنے والا واقعہ سنا کر سب کو حیران کر دیا کہ کیسے ایک شخص کو ان کیساتھ پروٹوکول دیتے بٹھایا گیا ۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ میں،
بی بی شازیہ اور عابد ، ہم تینوں کی 12 بجے کی فلائٹ کینسل ہو گئی تھی تو ہم ایک بجے کی فلائیٹ سے آ رہے تھے ، ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اچانک 25سے تیس آدمی آئے کوئی ادھر تو کوئی اُدھر دوڑ رہا تھا ہم سمجھے شاید کوئی وزیراعظم یا پھر صدر ہے ،پھر ہڑبراہٹ کس بات کی ، ہم خود بھی وزیر ہیں ، اللہ نے وفاقی وزیر بنایا ہے ،ہم آپس میں کہہ رہے تھے کہ شائد سری لنکا یا انڈیا کا صدر ہو ، پتا نہیں کون ہے ،دھکے تو صدر یا وزیراعظم کے پروٹوکول سے کم نہیں تھے ،ہم نے ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ یہ کون ہے ، انہوں نے جواب دیا کہ یہ ” ڈی جی صاحب “ ہیں ،ایئر پورٹ سیکیورٹی فورسز کے ڈائریکٹر جنرل ہیں، میں نے کہا کہ یہ ڈی جی ہیں تو ہمیں دھکے کیوں ما ر رہے ہو۔عملے نے زبردستی بے تحاشہ شراب پلادی، سیاح کی کلب میں موت، پھر اس کی لاش کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا ؟وفاقی وزیر نے بتایا کہ جب ہم ایئر پورٹ پر یہاں اترے تو پھر وہی سب شروع کہ ہٹو ، راستے سے ہٹو ، بھئی کیا ہو گیا ، جس طرح وزیراعظم کی گاڑی کے اوپر صندوق لگا ہوتا ہے ، اس طرح کی دو گاڑیاں ، بڑا سا قافلہ ، انہیں اندر بٹھایا گیا اور گاڑیاں ٹوں ٹاں کرتے ہوئے نکل گئیں، میں شازیہ اور عابد پریشان تھے کہ اللہ کرے یہ چلا جائے کوئی ہمیں ہی گولی نہ مار دے ، ، ہمارا وزیر بیچارہ لاوار ث سڑک پر پڑا تھا ، پولیس والوں نے پولی کلینک میں بیان دیا کہ ہمیں تو پتا ہی نہیں تھا کہ یہ وزیر ہیں ہم تو سڑک سے اٹھا کر لائے ہیں۔