پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور وہ ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔خیبرپختونخوا حکومت کوتنخواہوں ٗپنشن ٗترقیاتی بجٹ اور غیرترقیاتی بجٹ کی مد میں رواں ماہ 110ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہےصوبے کے پاس مجموعی طورپر صرف 13ارب روپے رہ گئے ہیں۔
محکمہ خزانہ نے سرکاری ملازمین کو عید الفطر کے موقع پر ماہ اپریل کی تنخواہ اور پنشن ایڈوانس میںدینے سے انکار کر دیا ہے۔نگراں کابینہ کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے جس میں عید کی ایڈوانس تنخواہ اور پنشن کی ادائیگی کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔روزنامہ جنگ میں ارشد عزیز ملک کی خبر کے مطابق فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی جاری کردہ 35ارب روپے کی رقم کو بھی روک لیا گیا ہے ریکارڈ کے مطابق 20 ارب روپے کی آٹا سبسڈی کی ادائیگی اور ضروری خدمات کے لیے ماہانہ نان سیلری بجٹ کی فراہمی بھی واجب الادا ہے جس کی مجموعی مالیت 9.6ارب روپے ماہانہ ہے ۔۔ دستاویزات کے مطابق وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا حکومت کے 238 ارب روپے کے بقایا جات ہیں۔ این ایف سی کے بقایا جات 19 ارب، خالص ہائیڈل 62 ارب، ایف بی آر کراس ان پٹ ٹیکس 8 ارب روپے، انضمام کے بعد ضم شدہ علاقوں کا مجموعی خسارہ 144 ارب اور گیس اور آئل رائلٹی کے بقایاجات 5 ارب روپے کے لگ بھگ ہیں۔سیکرٹری خزانہ محمد ایاز نے اس بات کی تصدیق کی کہ کے پی حکومت کو این ایف سی کے تحت باقاعدگی سے ادائیگیاں مل رہی ہیں لیکن اب تک جمع شدہ بقایا جات اور اس ماہ میں دگنی تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جاسکتی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔