تل ابیب (این این آئی)اسرائیل میں گذشتہ کئی مہینوں کے دوران مجموعی سٹریٹجک صورتحال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسی حوالے سے اسرائیلی انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے ریسرچ ڈویژن نے ایک حالیہ نوٹ میں تنبیہ کی ہے کہ فوج کی سد جارحیت کی صلاحیت طاقت ختم ہو رہی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق تحقیقی محکمے نے اس کی وجہ عدالتی ترامیم کے منصوبے پر اندرونی تنازعہ کو قرار دیا۔انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ اسرائیل کی سٹریٹجک پوزیشن میں سنگین کمی کئی وجوہات کی بنا پر ہوئی ہے، جن میں سب سے نمایاں وہ کمزوری ہے جسے اسرائیل کے دشمن عدالتی ترامیم کے منصوبے پر اندرونی تنازعہ کے نتیجے میں سمجھتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ غیر معمولی انتباہ دفاعی اور سیاسی سطح پر اعلی افسران اور اہم فیصلہ سازوں کو بھیجا گیا تھا، جن میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی شامل ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ انتباہ ہی تھا نے گیلنٹ کو گذشتہ ہفتے عدالتی ترامیم کے منصوبے کو روکنے کا مطالبہ کرنے پر مجبور کیا تھا اور اس کے نتیجے میں انہیں عہدے سے برطرف کیا گیا ، لیکن نیتن یاہو کو آخر کار اس منصوبے کو منجمد کرنے اور گیلنٹ کی برطرفی سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا گیا۔اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ کے مطابق اسرائیل کی سٹریٹجک صورتحال کی خرابی کی ایک اور وجہ اسرائیل اور امریکا کے درمیان تعلقات میں سرد مہری بھی ہے۔واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان کشیدگی اوراسرائیلی دفاع کی کمزوری کا سب سے زیادہ فائدہ ایران کو پہنچا ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ اسرائیل امریکی حمایت کے بغیر اس کے خلاف کوئی مہم نہیں چلا سکے گا اور نہ ہی اس کے جوہری منصوبے پر حملہ کر سکے گا۔رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی مزاحمتی طاقت میں کمزوری کے ساتھ اس کے علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں سیاسی اور سکیورٹی تعلقات بھی کمزور ہوئے ہیں۔