پنجاب اور کے پی کے الیکشن التوا کیس، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

4  اپریل‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کرانے کا حکم دیدیاجبکہ عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی ہے کہ وفاقی حکومت 10 اپریل تک 21 ارب روپے جاری کرے،

امیدواروں کی حتمی فہرست 19 اپریل تک جاری کی جائے،انتخابی نشانات 20 اپریل کو الاٹ کیے جائیں،14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے الیکشن کروائے جائیں،نگران حکومت، آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب سیکیورٹی کی فراہمی یقینی بنائے،الیکشن کمیشن کے غیر قانونی فیصلے سے 13 دن ضائع ہوئے، آئین اور قانون الیکشن کمیشن کو تاریخ میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا، الیکشن کمیشن نے انتخابات کی 8 اکتوبر کی تاریخ دے کر دائرہ اختیار سے تجاوز کیا،وفاقی حکومت کی جانب سے اگر الیکشن کمیشن کی معاونت نہیں کی جاتی تو الیکشن کمیشن ہمیں آگاہ کرے،ججز کے نوٹ میں چار تین کے تناسب والا معاملہ قانون کے خلاف ہے، جسٹس فائزعیسٰی اور امین الدین خان کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ منگل کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ کی جانب سے گزشتہ روز سماعت مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا گیا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے قرآن کی آیت سے ابتدائی فیصلہ سنانے کا آغاز کیا، فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا جاتا ہے، صدر مملکت کی دی گئی تاریخ کا فیصلہ بحال کیا جاتا ہے، آئین وقانون انتخابات کی تاریخ ملتوی کرنیکا اختیارنہیں دیتا،

22 مارچ کو الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا تب انتخابی عمل پانچویں مرحلے پر تھا، الیکشن کمیشن کے آرڈر کے باعث 13 دن ضائع ہو گئے، الیکشن کمیشن نے غیر آئینی فیصلہ کیا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی 8 اکتوبر کی تاریخ دیکر دائرہ اختیار سے تجاوزکیا، ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف اپیلیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 10اپریل ہوگی، 17 اپریل کو الیکشن ٹریبونل اپیلوں پر فیصلہ کریگا،

پنجاب میں امیدواروں کی حتمی فہرست 18 اپریل کو شائع کی جائیں، انتخابی نشانات 20 اپریل تک الاٹ کیے جائیں۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ پنجاب میں انتخابات شفاف، غیرجانبدارانہ اور قانون کے مطابق کرائے جائیں، وفاقی حکومت 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپیکا فنڈ جاری کرے، الیکشن کمیشن 11 اپریل کو سپریم کورٹ میں فنڈ مہیا کرنے کی رپورٹ جمع کرائے،

الیکشن کمیشن فنڈ کی رپورٹ بینچ ممبران کو چیمبر میں جمع کرائے، فنڈ نہ ملنے کی صورت میں سپریم کورٹ متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کریگا۔فیصلہ میں حکم دیا گیا کہ پنجاب حکومت الیکشن کمیشن کو سکیورٹی پلان دے، پنجاب کی نگران کابینہ اور چیف سیکرٹری 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو انتخاباتی عملے کیلئے رپورٹ کریں، نگران حکومت پنجاب میں انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو تمام معاونت اور وسائل فراہم کرے، وفاقی حکومت انتخابات کے لیے وسائل اور معاونت فراہم کرے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت انتخابات کے لیے افواج، رینجرز، ایف سی اور دیگر اہلکار فراہم کرے، وفاقی حکومت 17 اپریل تک الیکشن کمیشن کو سکیورٹی پلان فراہم کرے، وفاقی حکومت اور نگران حکومت پنجاب نے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کیا تو کمیشن عدالت کو آگاہ کرے۔سپریم کورٹ نے کہاکہ عدالت کا یکم مارچ کو تین دو کے تناسب سے فیصلہ دیا گیا، سپریم کورٹ کی توجہ دو اقلیتی نوٹسز پر دلوائی گئی، ججز کے نوٹ میں چار تین کے تناسب والا معاملہ قانون کے خلاف ہے،

جسٹس فائزعیسٰی اور امین الدین خان کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔فیصلے میں کہا گیا کہ کے پی میں انتخابات کیلئے گورنر کی طرف سے عدالت میں نمائندگی نہیں کی گئی، کے پی کی حد تک معاملہ زیر سماعت رہیگا،کے پی میں انتخابات کے لییگورنرکی طرف سے عدالت میں نمائندگی نہیں کی گئی، کے پی میں الیکشن کی تاریخ کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے،

کے پی میں انتخابات کیلئے درخواست گزار عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے 5 رکنی بینچ سے علیحدہ ہونے کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے گزشتہ روز دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

عدالت نے سیکرٹری دفاع حمود الزمان اور ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ عامر محمود کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت کی ہدایت کی تھی تاہم منگل کو فیصلہ سنائے جانے سے قبل وزارتِ دفاع نے سیکیورٹی اہلکاروں کی دستیابی سے متعلق سربمہر رپورٹ چیف جسٹس کو چیمبر میں پیش کی

جہاں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن نے رپورٹ کا جائزہ لیا۔دریں اثنا کئی وکلا اور سیاسی رہنما کورٹ روم نمبر ایک کے اندر جمع ہوگئے تھے جہاں مذکورہ فیصلہ سنائے جانے کا امکان تھا، عدالت عظمیٰ کی عمارت کے باہر مرکزی دروازے پر پولیس کی بھاری نفری اور سیکیورٹی اہلکار بھی تعینات کیے گئے۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…