لاہور (این این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے پولیس اور ایف آئی اے کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا۔لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے کیس کی سماعت ہوئی، سرکاری وکیل نے بیان حلفی کے ساتھ رپورٹ جمع کروائی۔
دوران سماعت، فواد چوہدری نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا بیان حلفی رپورٹ کے ساتھ لگا ہے؟۔جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے فوا د چوہدری کو تنبیہ کی کہ یہ پوچھنا آپ کا کام نہیں بلکہ عدالت کا کام ہے۔وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ مجھے آج 23کیسز کی لسٹ دی گئی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو لسٹ پر بھی دستخط کرنے کا حکم دیا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے نے کیسز کی فہرست کی مصدقہ کاپی بیان حلفی کے ساتھ جمع کروا دی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم تو سمجھتے تھے 100مقدمات ہیں لیکن یہ تو 100سے زیادہ ہیں۔ وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ آج پنجاب میں عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 84 ہے جبکہ عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں مقدمات کی تعداد 43ہے، کل پنجاب میں 56اور اسلام آباد میں مقدمات کی تعداد 33تھی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے خلاف گھنٹوں میں مقدمات درج ہو رہے ہیں۔عدالت نے کہا کہ بظاہر درخواست کی حد تک تو مقصد پورا ہو چکا ہے۔پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ چاہیں تو ایف آئی آر کا ریکارڈ ہیلپ ڈیسک سے لے سکتے ہیں۔نیب کے وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی جس پر عدالت نے نیب کے وکیل کو فوری کیسز کی رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے صرف عمران خان کے خلاف نیب کے کیسز کی فہرست جمع کروانی ہے، جس پر وکیل نیب نے کہا کہ مجھے پٹیشن کی کاپی دیں میں جواب جمع کرواں گا۔
وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ میں نے 17فروری کو عمران خان کے خلاف نیب کیسز کی فہرست کے لیے نیب کو خط لکھا لیکن یہ نیب کی بدنیتی ہے، ہمارا حق ہے کہ بتایا جائے عمران خان کے خلاف نیب میں کتنے کیسز ہیں۔عدالت نے 24مارچ کو نیب اور اینٹی کرپشن کو رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دئیے کہ بتائیں عمران خان کے خلاف اینٹی کرپشن میں کتنے مقدمات زیر سماعت ہیں؟
نیب اور اینٹی کرپشن تعاون نہیں کر رہے۔اینٹی کرپشن نے بھی جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آج نیب اور اینٹی کرپشن تفصیلات جمع کرواتے تو کیس ختم ہو جاتا۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے اور پولیس نے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دی ہے اب حکم امتناعی کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔جبکہ اب نیب اور اینٹی کرپشن کی حد تک تادیبی کارروائی پر حکم امتناع ہوگا۔لاہور ہائیکورٹ نے پولیس اور ایف آئی کو عمران خان کے خلاف کاروائی سے روکنے کا حکم واپس لے لیا۔