اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد حسین چودھری نے ظل شاہ کی موت کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تصاویر بتاتی ہیں علی بلال پر تشدد ہوا،پوری تفتیش نہیں ہوئی،قتل کو حادثہ قراردیدیا گیا،پہلے کرائم منسٹرکا ٹائٹل شہبازشریف کے پاس تھا، اب یہ محسن نقوی کے پاس آگیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیرفواد چودھری نے پی ٹی آئی کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی موت کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تصاویر بتاتی ہیں کہ علی بلال پر تشدد ہوا ہے، پوری تفتیش نہیں ہوئی اور قتل کو حادثہ قراردے دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت طاقت کے نشے میں ہیں، اچانک بارہ بجے حکم آتا ہے اور دفعہ 144 نافذ کر دی جاتی، مطالبہ کرتے ہیں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، علی بلال کو لاٹھیاں ماری گئیں، ویڈیو سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محسن نقوی کو کام سے روکا جائے، ظل شاہ کے قتل پر قانونی کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم میں وزیرصحت کا کیا کام؟ پنجاب حکومت خود کہتی ہے کہ قتل ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے کرائم منسٹرکا ٹائٹل شہبازشریف کے پاس تھا، اب یہ ٹائٹل محسن نقوی کے پاس آگیا ہے، حکومت جانے کے بعدان میں وعدہ معاف گواہ کی دوڑ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، جب ان کی حکومت جائیگی تو سارے جیل میں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں 26زخموں کی نشاندہی کی گئی، ظل شاہ ہمارے ہر پروگرام میں شرکت کرتا تھا، جب ریلی کیلئے تیار تھے تو دفعہ 144نافذ کی گئی، کارکنوں پر لاٹھیاں برسائی گئیں، گاڑیوں کو توڑا گیا۔ علی بلال کے قتل کو کوراپ کرنے کی کوشش نئی نہیں،
ارشد شریف قتل اورعمران خان حملے کو بھی کوراپ کرنیکی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں پر ظلم ہوا، گاڑیاں توڑی گئیں، آئی جی پنجاب اور محسن نقوی پی ٹی آئی کیخلاف آپریشن کی نگرانی کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی ہدایت پر یہ آپریشن ہوا، کارکنوں کے پرس اور موبائل فون بھی چھین لیے گئے۔پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ ظل شاہ 1992سے عمران خان کیساتھ تھے، وہ پی ٹی آئی کے جسم کا ٹکڑا تھے۔