واشنگٹن(این این آئی) امریکی حکومت کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق افغان حکومت امریکی افواج کے کابل سے انخلا سے حیران رہ گئی تھی۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ پینٹاگان نے افغانستان کی سابقہ حکومت کو سکیورٹی تعاون کے ساتھ ملک سے
انخلا کا یقین دلایا تھا مگر امریکی فوج افغان حکومت کی مدد نہیں کرسکی۔حکومتی رپورٹ میں ایک امریکی تحقیقات کی طرف بھی اشارہ دیا گیا جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر افغان کنٹریکٹرز کو چھوڑنے کے الزامات عاید کیے گئے تھے، جبکہ افغان حکام نے بائیڈن پر ٹرمپ معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام لگایا۔امریکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ امریکی محکمہ دفاع کے جائزوں نے افغان کنٹریکٹرز کو نکالنے کو اہمیت نہیں دی اور افغان فوج کے خاتمے کی تحقیقات میں تعاون کرنے سے انکار کردیا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکی طیارے، میزائل اور مواصلاتی آلات طالبان کے ہاتھ میں جا چکے تھے۔حکومتی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا نے تباہ شدہ افغان فوج کو 18 ارب ڈالر سے تیارکیا جو بعد میں طالبان کے کنٹرول میں آئی۔ اسی طرح انخلا کے بعد 7 بلین ڈالر کا فوجی سازوسامان افغانستان میں رہ گیا ہے۔اس کے علاوہ حکومتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان واقعے سے سبق سیکھ کر یوکرین کو فراہم کردہ اسلحہ پر نظر رکھی جائے۔قابل ذکر ہے کہ افغانستان سے متعلق حکومتی رپورٹ پر کانگریس جلد ہی بحث کرے گی۔یاد رہے کہ طالبان نے 14 اگست 2021 کو افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ اس کے بعد دارالحکومت کابل بغیر کسی لڑائی کے مسلح گروپ کے ہاتھ میں چلا گیا تھا۔امریکا نے اگست 2021 میں افغانستان سے اپنی فوجی دستوں کو مستقل طور پر واپس بلانے کا عمل ختم کر دیا۔ کابل کے ہوائی اڈے سے دو ہفتے سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے فضائی انخلا کیدوران کابل سے صدر اشرف غنی فرار ہوچکے تھے اور طالبان نے اقتدار سنھبال لیا تھا۔