اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ عمران خان پاکستان کی ہر عدالت میں مطلوب ہے ،کبھی ایمبولینس مانگتے ہیں، کبھی وہیل چیئر، کبھی وقت کی مہلت، کیا یہ سہولت عام لوگوں کو بھی میسر ہے؟ عمران خان مجرم ہیں، ان کی ضمانت کی پٹیشن پر اپنے دستخط نہیں ہیں، عدالت عمران خان کی گرفتاری
کا آرڈر کیوں نہیں دیتی؟ ،عمران خان سوشل میڈیا پر کال دیتا ہے ہائی کورٹ پر حملہ کر دو، سیشن کورٹ میں خاتون جج بلائے تو گالی دیتا ہے،نوازشریف،شہباز شریف،رانا ثناء اللہ سمیت دیگر لیگی عدالتوں میں پیش ہوسکتے ہیں ،عمران خان کیوں نہیں ہیش ہوسکتا ، ملک کے اندر جان بوجھ کر لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے ،عمران خان قانون کے دائرے میں آنا ہوگا،نواز شریف کو اپنی حکومت میں جب نیب کی عدالت میں بلایا جاتا تھا تو کسی وزیر کو نیب کی عدالت میں جانے کی اجازت نہیں تھی ،صدر مملکت کی انتخابات کی تاریخ کا معاملہ غیر آئینی ہے ،صدر پاکستان نے آئین کو ٹھوکر ماری تو وہ صدر نہیں رہیں گے،الیکشن اپنے وقت پر ہونے چاہئیں ۔پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرزتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پاکستان کے عوام نے ٹی وی سکرینز پر پاکستان کے آئین، قانون اور عدالتی نظام کا تماشا دیکھا ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ یک شخص جس کو عدالت منتیں کر کے بلا تی رہی ، وہ شخص پاکستان کی ہر عدالت میں مطلوب ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کبھی ایمبولینس مانگتے ہیں، کبھی وہیل چیئر، کبھی وقت کی مہلت، کیا یہ سہولت عام لوگوں کو بھی میسر ہے؟ ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان مجرم ہیں، ان کی ضمانت کی پٹیشن پر ان کے اپنے دستخط نہیں ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ عمران خان ایک مجرم ہے جو عدالت پر حملہ آور ہے، کیا یہ سہولت پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کو بھی حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان عوام کو عدالت پر دھاوا بولنے کے لئے اکسا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کبھی کہا جاتا ہے کہ عمران خان زمان پارک سے عدالت نہیں آ سکتے، اس کے بعد کہا جاتا ہے کہ وہ گاڑی سے نکل کر جج کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے،کیا یہ سہولت عدالت بائیس کروڑ عوام کو دے گی؟۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان سوشل میڈیا پر کال دیتا ہے کہ ہائی کورٹ پر حملہ کر دو،
اسے سیشن کورٹ میں خاتون جج بلائے تو یہ گالی دیتا ہے، ۔ انہوںنے کہاکہ جیل بھرو تحریک کے نعرے لگانے والے جعلی دستخطوں کے ذریعے عدالت سے بیل لینے آئے ،جب عدالت انہیں بلاتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ میں نہیں آئوں گا۔ وفاقی و زیر نے کہاکہ اسے مہلت دی جائے تو یہ عوام کو عدالت پر حملہ کے لئے اکساتا ہے کہ چلو چلو لاہور ہائی کورٹ چلو۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف کی اپنی حکومت میں انہیں جب نیب کی عدالت میں بلایا جاتا تھا تو کسی وزیر کو نیب کی عدالت میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ عدالت کے احاطے کے اندر عمران خان نے کال دی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان کے وکیل جج صاحب کو کہہ رہے ہیں کہ وہ عمران خان کے پاس جائے اور جا کر دستخط لے،کل صبح لاہور ہائی کورٹ میں جن کی پٹیشن ہیں ان کو بھی عمران خان والی سہولت فراہم ہوگی؟ ۔ وفاقیو زیر نے کہاکہ عدالت عمران خان کی گرفتاری کا آرڈر کیوں نہیں دیتی؟ ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان کی بدنیتی سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ تفتیش میں شامل نہیں ہوں گے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عدالت انہیں بار بار بلا رہی ہے اور یہ شخص ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ ملک کے اندر آئین اور قانون کا تماشا لگا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم نے قانون کا مذاق نہیں بنایا، شہباز شریف بطور اپوزیشن لیڈر عدالتوں میں پیش ہوئے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان نے صدر سے آئین شکنی کروائی۔ انہوںنے کہاکہ اگر عمران خان نے جرم نہیں کیا اور ضمانت چاہئے تو عدالت میں جائیں۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ عمران خان کہتے تھے ملک تب آزاد ہوگا جب مضبوط پر قانون ہاتھ ڈالے گا۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ ملک کے اندر جان بوجھ کر لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے ،عمران خان قانون کے دائرے میں آنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ صدر مملکت کی انتخابات کی تاریخ کا معاملہ غیر آئینی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ انتخابات کی تاریخ دینا گورنرز کی زمہ داری ہے،صدر پاکستان نے آئین کو ٹھوکر ماری تو وہ صدر نہیں رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہونے چاہئیں۔