لاہور( این این آئی)حکومت کی جانب سے قلت نہ ہونے کے دعوئوں کے باوجود پنجاب کے مختلف شہروں میں پیٹرول کا بحران شدید ہو گیا ، متعلقہ اداروں نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر دیں ،8 غیر قانونی آئل ٹریڈرز کی دکانیں47 آئل ٹینکرز اور3 آئل ڈپو سیل کر دئیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں میں
پیٹرول کا بحران شدید ہوگیا ہے اور کئی اسٹیشنز پیٹرول کی قلت کے باعث بند ہیں، جن اسٹیشنز پر ترسیل جاری ہے وہ مہنگے دام پیٹرول فروخت ہونے کی بھی شکایات ہیں۔حافظ آباد میں متعدد اسٹیشنز پر پیٹرول دستیاب نہیں ہے، کمالیہ، بنوں اور خوشاب میں بھی پیٹرول کی قلت اور مہنگے دام عوام کی پریشانی کا باعث ہے۔وہاڑی میں پیٹرول کے بحران اور بلیک میں فروخت ہونے کے خلاف پولیس، ضلعی انتظامیہ اور ڈی او انڈسٹریز نے مختلف آئل ٹریڈز اور آئل ٹینکرز کے خلاف کریک ڈائون کیا، جس میں 8 غیر قانونی آئل ٹریڈرز کی دکانیں47 آئل ٹینکرز سیل کردئیے گئے، کوٹ ادو میں نجی کمپنیوں کے 3 آئل ڈپو سیل کر دئیے گئے۔گوجرانوالہ میں پیٹرول پمپس سے پیٹرول نہ ملنے کے باعث سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے عملے نے بھی گاڑیاں جی ٹی روڈ پر کھڑی کر دی ہیں۔دوسری جانب چیئرمین آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان طارق وزیر علی نے کہا ہے کہ تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس پٹرولیم مصنوعات کا 20 دن کا سٹاک موجود ہے لہٰذااقلت کو کوئی جواز پیدا نہیں ہوتا،پٹرول کی قلت کے حوالے سے فوری طور پر اوگرا، میڈیا اور ضلعی انتظامیہ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو آئل ڈپو، پٹرول پمپس پا چھاپے مارے اور پٹرول کی سپلائی کا سراغ لگائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور اکنامک جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے ڈسکشن پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدرایسوسی ایشن لاہور چودھری نعمان مجید، انفارمیشن سیکرٹری پنجاب خواجہ عاطف،
لاہور ملک جہاں زیب اور صدر لیجا سدھیر چودھری بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے 12 ہزار سے زائد پٹرولیم ڈیلرز کے ایک ارب روپے سے زائد رقم ڈرافٹس آئل کمپنیوں کے پاس التوا میں پڑے ہیں اور ان کو سپلائی نہیں دی جا رہی ہے۔ پٹرول پمپس پر زیادہ سے زیادہ 30 سے 50 ہزار لیٹر پٹرول ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے جبکہ اوگرا کی ہدایت پر یہ ذخیرہ تین دن کے لئے رکھنا ہوتا ہے۔
آئل ڈپوز پر کئی کئی لاکھ لٹر کی گنجائش ہوتی ہے، یہ کمیٹی انہیں چیک کرے اور بے ضابطگی یا ذخیرہ اندوزی کی صورت قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں پٹرول کی طلب 40 لاکھ لیٹر لیکن سپلائی 13 لاکھ لٹر مل رہی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے پٹرول کی سپلائی مسلسل کم مل رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ہر ماہ کی دس اور بیس تاریخ کو پٹرول پمپس کی سپلائی آدھی کر دی جاتی ہے،
گزشتہ 6 سال سے اس سیکٹر میں کارٹلائزیشن بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر مصدق ملک کے بیان کو انتہائی غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بیانات سے انتشار پھیلے گا۔ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے مشن نے 10 فروری کو جانا ہے حکومت ان کو تحفہ دینا چاہتی ہے۔آج پٹرول کی قیمت بڑھ جائے تو سپلائی بہتر ہو جائے گی۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں جان بوجھ کر پٹرول کی سپلائی نہیں دے رہیں۔
آئل کمپنیوں کے پاس لاکھوں لیٹر تیل محفوظ پڑا ہے۔قلت کے ذمہ دار ذخیرہ اندوز ہیں جن کی ذخیرہ اندوزی کے باعث حالیہ قلت پیدا ہوئی ،تمام کمپنیوں کے پاس 20 دن کا سٹاک موجود ہے،آئل مارکیٹنگ ایسوسی اوگرا، اور وزارت کے ساتھ مل کر پمپس کی صورتحال مانیٹر کر رہی ہے ،ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔طارق وزیر علی نے کہا کہ نہ تو کوئی قلت ہے نہ ہی آنے والی ہے، پٹرول کی قیمت بڑھنے کی افواہوں پر مصنوعی قلت کی گئی ہے۔ ایک دو دن میں مزید سپلائی بڑھے گی، جو لوگ ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔