لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے ضلعی صدور کو جیل بھرو تحریک کیلئے رجسٹریشن شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے تمام شہروں میں جیل بھرو تحریک کا آغاز کریں گے، یہ تحریک پاکستان کو حقیقی آزادی اور حقیقی جمہوریت دے گی جس سے قانون کی حکمرانی آئے گی اور پاکستان دلدل سے نکل سکے گا،
اگر صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 90روز سے آگے جاتے ہیں تو آئین بڑا واضح ہے کہ آرٹیکل چھ لگے گا ۔ اپنے ویڈیو پیغام میں عمران خان نے کہا کہ میں اپنی قوم کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ ہم کیوں اس جگہ پر پہنچ گئے ہیں کہ جیل بھرو تحریک کا آغاز کرنا چاہتے ہیں،ساری دنیا میں قومیں کسی قانون کے تحت چلتی ہیں، آئین فیصلہ کرتا ہے کہ قانون کیا ہوتا ہے، قانون میں کیا چیز جائز ہے اور کون سی ناجائز ہے، جب سے امپورٹڈ حکومت آئی ہے آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، حالات یہ ہیں کہ پولیس اور ریاست عدالتوں کے احکامات نہیں سنتی۔ حال ہی میں جب امپورٹڈ حکومت اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کرانے سے بھاگ رہی تھی تو عدالت نے کہا کہ فوری تاخیر دو،مہینہ ہونے لگا ہے لیکن ابھی تک اسلام آباد میں انتخابات نہیں ہوئے۔ آئین ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے آج حالات یہ ہیں کہ لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے اور تشدد کیا جاتا ہے، کتنے سوشل میڈیا کے لوگوں کواٹھایا گیا اوران پر تشدد کیا گیا ان کا قصور صرف ٹوئٹس کرنا تھا،ابھی تک کئی ایسے لوگ ہیں جن کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہوا، اعظم سواتی پر جو تشدد کیا گیا کون سا آئین اورقانون اس کی اجازت دیتا ہے کہ ننگا کر کے تشدد کیا جائے اور پھر اس کو جیل میں بھی ڈالا جاتا ہے، ملک کے مختلف مقامات پر اس کے خلاف 30ایف آئی آرز کی جاتی ہیں۔ عدالت شیخ رشید کو زضمانت دیتی ہے اور یہ اس کو اٹھا کر لے جاتے ہیں اور اس پر مزید کیسز درج کرتے ہیں، فواد چوہدری کے معاملے میں عدالت چار دفعہ آئی جی کو پیش کرنے کا کہتی ہے لیکن اس کو اسلام آباد لے جاتے ہیں، شہباز گل پرکسٹوڈیل ٹارچر ہوا ہے،اس کو کوئی ریلیف نہیں ملا
بلکہ اور کیسز کئے گئے، پچیس مئی کو ہمارا پر امن احتجاج تھا لیکن اس پر تشدد کیا گیا،انہوں نے ہمارے دور میں تین تین دھرنے دئیے لانگ مارچز کئے ہم نے کس پر سختی کی۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا آئین اورو قانون پر سے اعتماد ہے اٹھتا جارہا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق اسمبلیاں تحلیل ہونے کے نوے روز میں انتخابات ہونے ہوتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن اور گورنرز تاریخ نہیں دے رہے۔
ہم نے آئین کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی دو اسمبلیاں تحلیل کی تھیں کہ انتخابات 90دن سے آگے نہیں جا سکتے، اگر یہ انتخابات کی طرف نہ گئے تو ملک ایک بہت بڑے بحران کا شکار ہے جبکہ پہلے ہی ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا ہے معیشت ٹھیک نہیں ہو گی ۔ ہم نے اپنی دگو حکومتوں کی قربانیاں دیں جو پاکستان کا 66فیصد بنتا ہے
کیونکہ آئین کہتا ہے کہ 90روز میں انتخابات کرائیں،20سے25روز ہو گئے ہیں ابھی تک کوئی تاریخ نہیں ملی، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، اگر یہ 90روز سے آگے جاتے ہیں تو آئین بڑا واضح ہے کہ آرٹیکل چھ لگے گا۔انہوں نے کہا کہ آج ساری قوم پاکستان کی کی عدالتوں کی طرف دیکھ رہی ہے، پاکستان میں وہ وقت آ گیا ہے جسے جسٹس منیر موومنٹ کہتے ہیں، اس کے بعد ہماری قوم نے تنزلی کی طرف سفر شروع کیا تھا،اس وقت طاقت سے آئین کو پیچھے ہٹا یا گیا۔انہوں نے کہا کہ اب وقت بدل چکا ہے،
اگر یہ آئین میں دئیے گے وقت سے آگے جاتے ہیں تو ہم نے منصوبہ بنایا ہوا ہے کہ ہم انصاف کے لئے جیل بھرو تحریک شروع کریں گے کیونکہ ہمیں آگے کوئی نظر آرہا۔ دو راستے ہیں ایک راستہ یہ ہے کہ ہم توڑ پھوڑ کریں جس سے انتشار پھیلے گا، سڑکیں بند کریں پتھراؤ کریں پہیہ جام ہڑتال کریں لیکن ملک کے پہلے ہی جو معاشی حالات ہیں تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ان کے جو ہینڈلرز تھے
ہم نے ان کو واضح بتایا تھاکہ ان سے حکومت نہیں سنبھالی نہیں جائے گی اور نہیں سنبھالی گئی۔ عام لوگوں کی زندگی مہنگائی کی وجہ سے مشکل ہو گئی ہے، بیروزگاری بڑھتی جارہی ہے۔ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پر امن طریقے احتجاج کریں۔ میں اپنے کارکنوں بلکہ پاکستان عوام کو کہتا ہوں کہ آپ سیاست نہیں کر رہے اپنے ملک کے لئے جہاد لڑ رہے ہیں،حقیقی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو ضلعی صدر ہیں وہ رجسٹریشن کا آغاز کریں، ہم پاکستان کے ہر شہر میں جیل بھرو شروع کریں گے۔،رضا کار اپنی رجسٹریشن کرائیں اور اس کے بعد میں تاریخ دوں گا کہ کس دن جیل بھرو تحریک کا آغاز کریں گے، یہ اعلان چند روز میں ہو گا اس لئے جلدی جلدی رضا کار سامنے آئیں،ان شا اللہ یہ وہ تحریک ہے جو پاکستان کی حقیقی آزادی حاصل کرے گی، حقیقی جمہوریت بھی دے گی۔